بیلجیم میں تمباکو نوشی: یکم جولائی سے اور بھی سختی
24 اپریل 2011برسلز میں حکومت یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ اس سال کی دوسری ششماہی کے آغاز سے پورے ملک میں تمام کافی ہاؤسز، ریستورانوں اور جوئے خانوں میں، جہاں اب تک گاہکوں کو مخصوص حصوں میں ہی سگریٹ نوشی کی اجازت ہے، تمباکو نوشی مکمل طور پر ممنوع قرار دے دی جائے گی۔
بیلجیم میں اب تک نافذ تمباکو نوشی کے خلاف سخت قوانین سن 2009 میں متعارف کرائے گئے تھے۔ تب مکمل کھانوں کی بجائے صرف اسنیکس بیچنے والے کافی ہاؤسز اور ریستورانوں کو استثنائی طور پر یہ اجازت دے دی گئی تھی کہ وہ محدود عرصے کے لیے گاہکوں کو اپنے ہاں تمباکو نوشی کی اجازت دے سکتے ہیں۔ یہ عبوری مدت یکم جنوری 2012ء اور یکم جنوری 2014ء کے درمیان کسی بھی وقت ختم ہونا تھی۔
لیکن اس مدت کے پورا ہونے سے پہلے ہی بیلجیم کے صوبے فلینڈرز میں اینٹی کینسر لیگ نامی تنظیم نے ملکی آئینی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کر کے یہ مطالبہ کر دیا کہ یہ استثنائی عرصہ فوری طور پر ختم کیا جائے اور ملک میں تمام عوامی جگہوں پر تمباکو نوشی پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔
اس پر عدالت نے اپنا فیصلہ اینٹی کینسر لیگ کے حق میں دیا لیکن ساتھ ہی حکومت کو تیس جون تک کا وقت بھی دے دیا تاکہ پورے ملک میں تمباکو نوشی کے خلاف سخت تر قوانین کے نفاذ اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
اب بیلجیم کی حکومت اس امر کی پابند ہے کہ ملک میں یکم جولائی سے تمام پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی ممنوع قرار دے دی جائے۔ لیکن اس فیصلے کے خلاف جرمنی کے ہمسایہ اس ملک میں احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر کافی ہاؤسز اور ریستورانوں کی ملکی فیڈریشن کے مطابق بیلجیم میں کل قریب بارہ ہزار کافی ہاؤسز اور ریستورانوں میں سے چار سے لے کر پانچ ہزار کیفے اور ریستوراں اس خطرے سے دوچار ہیں کہ یکم جولائی سے نافذ العمل ہونے والے نئے قوانین کی روشنی میں وہ مالیاتی حوالے سے اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ سکیں گے اور ممکنہ طور پر بند ہو جائیں گے۔
اس تنظیم کے مطابق پورے بیلجیم میں اکثر کیفے اور بارز یکم جولائی کے بعد اپنی آمدنی میں سے قریب نصف سے محروم ہو جائیں گے اور اس امکان کے تدارک کے لیے یہ اختیار خود کسی بھی کیفے، ریستوراں یا بار کے مالک کے پاس ہونا چاہیے کہ وہ اپنے آنے والے گاہکوں کو تمباکو نوشی کی اجازت دینا چاہتا ہے یا نہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف