’بیماری جانچ کر اسقاط حمل نازی طریقہ کار کی طرح ہی ہے‘
17 جون 2018پوپ فرانسِس نے کہا کہ نازیوں کی یہ سوچ کی معذوروں، بیماروں اور کم زوروں کا خاتمہ کر کے وہ ایک ’اصل نسل‘ پیدا کر لیں گے، آج کے اس طریقہ کار سے مختلف نہیں جس میں پیدائش سے قبل ہی نامولود کی بیماری، معذوری یا اس انداز کے دیگر سقم کو بنیاد بنا کر حمل ضائع کرنے کا فیصلہ کر لیا جاتا ہے۔
آئرلینڈ میں اسقاط حمل کے سخت قوانین نرم بنانے کی راہ ہموار
جبری اسقاط حمل کے لیے پاکستان لے جائے جانی والی لڑکی کو اطالوی حکومت نے واپس بلا لیا
دنیا بھر میں اسقاط حمل کے سالانہ چھبیس ملین غیر محفوظ واقعات
پوپ فرانسِس نے ہفتے کے روز خاندانی زندگی سے متعلق اطالوی تنظیموں سے اپنے طویل خطاب میں آج کے دور کے طریقہ کار اور نازی دور کی اقدامات کا موازنہ کرتے ہوئے کہ اسقاط حمل سے متعلق اس طریقہ کار کے خاتمے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں پوپ فرانسِس کا کہنا تھا، ’’بچے اسی طرح قبول کیے جانا چاہییں، جیسے وہ اس دنیا میں آئیں یا جیسے خدا انہیں ہم تک بھیجے، بے شک وہ بیمار ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘
پوپ فرانسِس نے پیدائش سے قبل کے ٹیسٹس سے بچوں میں بیماریوں اور معذوریوں اور اس تناظر میں اسقاطِ حمل کے فیصلوں سے متعلق بات کی، ’’اس سلسلے میں پہلی تجویز یہ آتی ہے کہ کیا ایسے بچے سے جان چھڑا لی جائے؟ بچوں کا قتل کر کے اور ایک معصوم کی جان لے کر یہ سوچا جاتا ہے کہ اپنی زندگی سہولت سے گزرتی رہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’میں بہت دکھ سے کہہ رہا ہوں۔ پچھلی صدی میں اس دنیا نے نازیوں کے اس طریقہ کار کو دیکھا تھا جو ایک اصل نسل کی تیاری کی کوشش کی صورت میں ہمارے سامنے آئی تھی۔ آج ہم وہی کچھ سفید دستانے پہن کر کر رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ سابقہ نازی دور میں جرمنی میں لاکھوں جسمانی اور ذہنی معذوروں کو قتل کر دیا گیا تھا، تاکہ وہ اپنی معذوری اگلی نسل میں منتقل نہ کر سکیں۔
ع ت / ع ب