1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی برلن فلمی میلے میں فلم ’خودورکوفسکی‘

14 فروری 2011

روسی ارب پتی میخائل خودورکوفسکی آج کل روس میں چوری اور بدعنوانی کے الزامات میں قید کی طویل سزا بھگت رہے ہیں۔ اُن کی زندگی پر بننے والی فلم آج پیر 14 فروری کو برلن فلمی میلے میں دکھائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/10Gne
توشی فلم پارٹنر آرمن مائی کے ساتھتصویر: Cascari

میخائل خودورکوفسکی ایک زمانے میں روس کی امیر ترین شخصیت تھے اور اُس وقت کے صدر ولادی میر پوٹن کے سخت مخالف بھی تھے۔ یہ دستاویزی فلم جرمن ہدایتکار سیرل تُوشی نے تیار کی ہے اور یہ پہلی مرتبہ برلن ہی میں دکھائی جا رہی ہے۔ توشی نے، جن کے آباؤ اجداد کا تعلق روس سے ہے، اپنی فلم کی ایک نامکمل کاپی پہلے ہی ’برلینالے‘ کو بھیج دی تھی۔ یہ فلم طَے شُدہ پروگرام کے مطابق میلے کے ’پینوراما‘ سیکشن میں دکھائی جا رہی ہے۔

گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ہدایتکار توشی کے ہاں دو مرتبہ چوری ہو چکی ہے۔ ایک بار برلن میں ہدایتکار کے دفتر میں جبکہ دوسری مرتبہ انڈونیشی جزیرے بالی پر، جہاں توشی اپنی فلم کے حتمی ورژن پر کام کر رہے تھے۔ چور فلمی مواد اور کمپیوٹر چرا کر لے گئے۔

برلن کے اخبار ’بیرلینر سائی ٹنگ‘ کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں توشی نے کہا کہ اِن چوریوں نے اُنہیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ تازہ ترین چوری کے بعد پہلی مرتبہ اُنہوں نے گھر بدل لیا ہے۔ توشی نے خدشہ ظاہر کیا کہ فلم کی تیاری کے آخری مراحل میں فلمی مواد کا چوری کر لیا جانا کوئی اتفاقیہ امر نہیں ہو سکتا۔

Chodorkowsky / Russland / Prozess / Urteil / NO-FLASH
خودورکوفسکی دسمبر 2010ء میں ماسکو کی ایک عدالت میںتصویر: AP

ایک اور جرمن اخبار ’زوڈ ڈوئچے‘ سے باتیں کرتے ہوئے توشی نے کہا، ’اِس طرح کی کارروائیوں کا مقصد مجھے ہراساں کرنا ہے اور مجھے اعتراف ہے کہ اِس میں وہ لوگ کامیاب بھی ہوئے ہیں‘۔ ’وہ لوگ‘ سے توشی کی مراد جو کوئی بھی ہوں، وہ لوگ یقیناً اِس فلم کی ریلیز کو رکوانا چاہتے تھے، جس میں کہ اُنہیں کامیابی نہیں ہوئی۔

111 منٹ دورانیے کی اِس فلم میں دکھائے جانے والے مناظر انتہائی حساس نوعیت کے ہیں اور فلم میں دکھائے جانے والے بہت سے افراد نے ہدایتکار کے مائیکروفون میں جو گفتگو کی ہے، وہ بلاشبہ روسی قیادت کے لیے تکلیف دہ ہو گی۔ ہدایتکار توشی نے 47 سالہ خودورکوفسکی کے مقدمے کی ساری کارروائی کو کھنگالا ہے اور گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بہت سے متعلقہ افراد کے ساتھ انٹرویو ریکارڈ کئے ہیں، جن میں خودورکوفسکی کی والدہ اور امریکہ میں آباد خودورکوفسکی کا بیٹا بھی شامل ہے۔

Khodorkovsky Film Berlinale Berlin
فلم ’خودورکوفسکی‘ کا ایک منظرتصویر: Internationale Filmfestspiele Berlin

ہدایتکار سیرل توشی نے اپنی اِس دستاویزی فلم کے لیے کئی ممالک میں تحقیق کی اور خودورکوفسکی کے دوستوں کے ساتھ ساتھ اُن سرکاری افسران کے ساتھ بھی بات چیت کی، جو ماسکو حکومت کی طرف سے اِس ساری عدالتی کارروائی میں شریک رہے ہیں۔ سب سے زیادہ حیرت انگیز بات لیکن یہ ہے کہ ہدایتکار کو مرکزی کردار یعنی خودورکوفسکی کے ساتھ بھی انٹرویو کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ اخبار ’زوڈ ڈوئچے‘ کے مطابق سائیبیریا میں قید خودورکوفسکی کے ساتھ گزشتہ سات برسوں کے دوران یہ پہلا حقیقی انٹرویو ہے۔ یہ انٹرویو ریکارڈ کرنے کا موقع توشی کو مقدمے کی سماعت کے اُن دنوں میں ملا، جب جرمنی کی خاتون وزیر انصاف لوئیٹ ہوئیزر شنارن بیرگر نے خودورکوفسکی کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

دیکھنا اب یہ ہے کہ برلن میں فلم کا کس طرح کا ورژن دکھایا جاتا ہے اور آیا روسی حکومت کی جانب سے اِس فلم کی نمائش پر کوئی اعتراض یا احتجاج کیا جائے گا۔ گزشتہ ویک اینڈ پر ایک روسی اخبار نے کہا کہ اِس فلم میں نظر آنے والے سرکاری اہلکاروں کو اِس کےنتائج بھگتنا ہوں گے اور اُن کے خلاف عدالتی چارہ جوئی ہو سکتی ہے۔ برلن کے میلے کے دوران یہ فلمی مجموعی طور پر چار مرتبہ دکھائی جائے گی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں