بے نظیر بھٹو کی چوتھی برسی آج منائی جا رہی ہے
27 دسمبر 2011صدر نے کہا ہے:’’آج ہم اُنہیں (مرحومہ بے نظیر بھٹو) خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ ایسا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اِس ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کا دفاع کیا جائے، اُنہیں بچایا جائے اور اُن کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنایا جائے۔‘‘
صدر زرداری کے مطابق اِس دن کو ایک بار پھر اُس بے نظیر بھٹو کے جمہوری مشن کے لیے وقف کیا جانا چاہیے، جن کی زندگی آمروں اور اُن عناصر کے خلاف جدوجہد کے لیے وقف تھی، جو جمہوری اداروں کو بدنام کرنا اور توڑنا چاہتے ہیں۔
اُن کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب اُس میمو کے حوالے سے حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی بڑھتی دکھائی دے رہی ہے، جس میں فوجی بغاوت کے ڈر سے مبینہ طور پر امریکہ کو مداخلت کے لیے کہا گیا تھا۔
آصف علی زرداری کی اہلیہ بے نظیر بھٹو کو، جو دو مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز رہیں، 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک جلسہء عام کے بعد فائرنگ اور ایک خود کُش دھماکے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مختلف ادارے قتل کے اِس واقعے کی تفتیش بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اپنے اس بیان میں صدر زرداری نے کہا ہے کہ ’اُن کا قتل ایک سازش تھی، جس کا مقصد دُنیا کو بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف اُس کے بہترین ہتھیار سے محروم کرنا تھا۔ اِس سازش کا مقصد پاکستان کو ایک مکمل طور پر فعال جمہوریت قائم کرنے کی بہترین امید سے محروم کرنا تھا۔‘‘
زرداری کا یہ بیان طاقتور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرف سے اُن بیانات کے باوجود سامنے آیا ہے کہ ملک میں کسی فوجی بغاوت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ہزارہا کارکن قافلوں کی شکل میں آج گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی قبر پر حاضری دیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اِس بڑے اجتماع سے صدر آصف علی زرداری کے علاوہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی خطاب بھی کریں گے۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: ندیم گِل