تائیوان کشیدگی: امریکہ اور چین کے وزرا خارجہ کی ملاقات
24 ستمبر 2022امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جمعے کے روز ایک دوسرے سے بات چیت کی ہے۔ یہ اجلاس نیویارک میں اس وقت جاری ہے۔
دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے کے ساتھ ہی ایک دوسرے کا خیر مقدم کیا اور پھر اجلاس کے لیے اپنے معاونین کے ساتھ بیٹھے۔ تاہم انہوں نے صحافیوں کے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل دونوں وزرا خارجہ کی آخری ملاقات جولائی میں انڈونیشیا کے شہر بالی میں ہوئی تھی، جہاں بلنکن نے یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے حوالے سے چین کے موقف پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔
نیو یارک میں اپنے چینی ہم منصب سے ملنے سے پہلے انٹونی بلنکن نے آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کے وزرا خارجہ سے بھی ملاقات کی۔ ان تمام رہنماؤں کا تعلق کواڈ گروپ سے ہے، جو ہند بحرالکاہل کی سکیورٹی کے حوالے سے حالیہ برسوں میں بات چیت کے لیے اکثر ملاقاتیں کرتا رہا ہے۔
بیجنگ کے خیال میں کواڈ امریکہ کی وہ حکمت عملی ہے، جس کی مدد سے امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ چین کو گھیرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بلنکن نے آبنائے تائیوان میں ’امن اور استحکام‘ پر زور دیا
چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ رابطوں کے لیے راستے کھلے رکھنا چاہتا ہے، اور اس بات کا اعادہ بھی کیا ہے کہ واشنگٹن ’ون چائنا‘ (متحدہ چین) کی پالیسی پر قائم ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ ’’آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کا تحفظ‘‘ علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے بہت اہم ہے۔
انہوں نے یوکرین پر روسی حملے کی بھی مذمت کی اور چین کو خبردار کیا کہ اگر اس نے یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں ماسکو کو مدد فراہم کی تو اس کے ’’مضمرات‘‘ ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ چین کے ساتھ ان امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے جہاں دنوں کے مفادات ملتے ہوں۔
تائیوان پر چین کی تنبیہ
خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چینی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ واشنگٹن تائیوان کے حوالے سے ’’انتہائی غلط اور خطرناک اشارے‘‘ بھیج رہا ہے۔
بیان کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ جتنا زیادہ تائیوان کی آزادانہ سرگرمیاں بڑھتی جائیں گی، اتنا ہی زیادہ پرامن تصفیہ کا امکان بھی کم ہوتا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق وانگ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ تائیوان پر بیجنگ کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکہ تائیوان کو بڑے پیمانے پر مسلح کرنا چاہتا ہے، رپورٹ
تائیوان پر کشیدگی کے باوجود روابط برقرار رکھنے کی کوشش
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات بیجنگ کے ساتھ ’’مواصلات کی کھلی لائنوں کو برقرار رکھنے اور واشنگٹن کی جانب سے ذمہ داری سے مسابقت کو منظم کرنے‘‘ کی جاری کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے اور پھر جزیرہ تائیوان کا دفاع کرنے سے متعلق صدر جو بائیڈن کے بیان کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔ واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا ہی ایک علاقہ سمجھتا ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکی افواج چین کے حملے کی صورت میں تائیوان کا دفاع کریں گی، جس پر بیجنگ نے شدید ناراضی ظاہر کی۔ بیجنگ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو تائیوان کی ''آزادی‘‘ سے متعلق ''غلط اشارے‘‘ نہیں بھیجنا چاہییں۔
روس اور چین مشترکہ فوجی مشقیں کریں گے
اس ہفتے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے امریکہ کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر سے بھی ملاقات کی تھی۔ کسنجر کمیونسٹ چین کے ساتھ امریکی تعلقات کے معمار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے ملاقات میں بتایا تھا کہ تائیوان کے ساتھ ’’پرامن اتحاد‘‘ بیجنگ کی خواہش ہے۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ تائیوان کی آزادی کے لیے بڑھتے جذبات کی وجہ سے پرامن حل کا امکان کم ہوتا جا رہا ہے۔
انٹونی بلنکن کے ساتھ اپنی بات چیت سے کچھ دیر پہلے ہی وانگ ژی نے تائیوان کے لیے امریکی حمایت پر غصے کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا، ’’چین امریکہ تعلقات میں تائیوان کا سوال سب سے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ اگر اسے غلط طریقے سے سنبھالا گیا، تو زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ یہ دو طرفہ تعلقات کو تباہ کرنے کا سب ہو گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح امریکہ ریاست ہوائی کو اپنے سے الگ ہونے کی اجازت نہیں دے گا، بالکل اسی طرح چین کو بھی اپنے ملک کے اتحاد کو برقرار رکھنے کا حق حاصل ہے۔
ص ز/ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)