تائیوان کی آزادی کو روکنے کے لیے آخری دم تک لڑیں گے، چین
13 جون 2022امریکہ اورچین کے درمیان بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کے درمیان چین کے وزیر دفاع وائی فینگی نے کہا کہ آزادی کے حصول کی تائیوان کی کوشش اپنے ناکام انجام کوپہنچ چکی ہے اور تائیوان کی آزادی کے اعلان کو روکنے کے لیے چین کے بس میں جو کچھ بھی ہے وہ کرے گا۔
انہوں نے اتوار کے روز سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کے دوران وارننگ دیتے ہوئے کہا،"اگر کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرأت کرے گا تو ہمیں اس کے خلاف جنگ سے جھجھک محسوس نہیں ہوگی۔ ہم ہر قیمت پر اس سے جنگ کریں گے اور یقیناً اس کو انجام تک پہنچائیں گے۔ یہ چین کے لیے واحد راستہ ہے۔"
چینی وزیر دفاع کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی ان کے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن نے اسی اجلاس کے اسٹیج پر کھڑے ہو کر چین پر تائیوان کے خلاف 'اشتعال انگیزی اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیوں' کا الزام لگایا تھا۔
امریکہ کا چین پر الزام
لائیڈ آسٹن نے ہفتے کے روز شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا،ہم نے حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے تائیوان کے قریب مسلسل اشتعال انگیز اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں چینی فوج کے طیارے تائیوان کے قریب ریکارڈ تعداد میں بلکہ ہر روز پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔"
لائیڈآسٹن کا کہنا تھا، "ہم اس تناؤ کو ذمہ داری سے سنبھالنے، تنازعات کو روکنے اور امن اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔"
چینی وزیر دفاع وائی فینگی نے کہا کہ چین امریکہ سے ڈرنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، "کسی کو بھی اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چینی مسلح افواج کے عزم اور صلاحیت کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔"
چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا، "ہم امریکی فریق سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چین کو بدنام کرنے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کو ترک کرے۔ امریکہ کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنا ہو گی۔ دوطرفہ تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتے جب تک امریکہ ایسا نہیں کرتا۔"
انہوں نے کہا کہ "واشنگٹن کے ساتھ تعلقات نازک موڑ پر ہیں۔ تصادم سے نہ تو دونوں ملکوں میں سے کسی کو اور نہ ہی دنیا کو فائدہ ہوگا۔" انہوں نے مزید متنبہ کرتے ہوئے کہا،"جو لوگ چین کو تقسیم کرنے کی کوشش میں تائیوان کی آزادی کا ساتھ دے رہے ہیں، ان کا انجام یقیناً اچھا نہیں ہو گا۔"
تائیوان پر امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی
چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں بالخصوص اس لیے اضافہ ہوا ہے کہ چین نے تائیوان کے ایئر ڈیفنس آئیڈینٹیٹی فیکیشن زون میں اپنے فوجی طیاروں کی سرگرمیاں کافی بڑھادی ہیں۔
سن 1949 کی خانہ جنگی کے بعد تائیوان اور چین الگ الگ ہوگئے تھے لیکن چین اب بھی اسے اپنا ایک صوبہ قرار دیتا ہے اور اسے انضمام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن "ون چائنا پالیسی"کا پابند ہے جس کے تحت امریکہ صرف بیجنگ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔ لیکن اس نے تائی پے کے ساتھ بھی غیر رسمی اور دفاعی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔
چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنی پالیسی پر قائم نہیں ہے اور وہ "چین کے خلاف تائیوان کارڈ مسلسل کھیل رہا ہے۔" وائی فینگی نے کہا کہ چین کی سب سے بڑی خواہش"تائیوان کے ساتھ پرامن انضمام" ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ بیجنگ اس تنازعے کو پرامن طور پر حل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم "امریکہ تائیوان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے چین اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا۔"
ج ا/ ص ز (اے ایف پی،روئٹرز، اے پی)