ترکی اور ہنگری کا باہمی تعلقات مزید بہتر بنانے کا عزم
19 دسمبر 2023ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے پیر کے روز ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ کا دورہ کیا، جہاں ان کا فوجی اعزاز کے ساتھ استقبال کیا گیا اور ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔
ترک صدر ایک مرتبہ پھر ہنگری پہنچ گئے
گزشتہ چار ماہ میں ترک صدر کا ہنگری کا یہ دوسرا دورہ تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر ہوا۔
ترکی کے مسلح ڈرونز کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ
دونوں ممالک نیٹو میں سویڈن کی رکنیت کی مخالفت کرتے رہے ہیں، تاہم اس موقع پر کسی بھی رہنما نے عوامی تبصروں میں اس موضوع پر بات نہیں کی۔ البتہ ہنگری کے صدر کاتالین نوواک، جو اس سفر میں ایردوآن کے ساتھ تھے، نے اتنا کہا کہ دونوں ممالک نے نیٹو کی توسیع کے حوالے سے نجی طور پر بات کی ہے۔
ہنگری میں مہاجرین کا داخلہ اور مشکل
دوطرفہ تجارتی حجم میں تقریباً 50 فیصد اضافے کی توقع
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس موقع پر کہا کہ ''ہم دفاع اور توانائی جیسے شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں، جہاں ہمارے درمیان پہلے سے ہی نتیجہ خیز تعاون موجود ہے۔''
ترک رہنما نے کہا کہ دونوں ممالک دو طرفہ تجارتی حجم کو تقریباً چار ارب امریکی ڈالر سالانہ سے چھ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے بھی مل کر کام کریں گے۔
ترکی کے ساتھ ڈیل ’سراب‘ ہے، ہنگری
اپنی ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے کہا: ''ہنگری ایسے شراکت داروں کی تلاش میں تھا، جن کے ساتھ ہم کامیاب ہو سکیں۔ بڑا منصوبہ یہ ہے کہ 21ویں صدی میں ترکی اور ہنگری ایک ساتھ جیتیں گے۔''
دورے کے دوران ''ایڈوانسڈ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ'' کے ایک اعلامیے پر بھی دستخط کیے گئے۔
دونوں رہنماؤں نے ٹرانسپورٹ تھیم پر مبنی تحائف کا بھی تبادلہ کیا۔ اوربان نے ترک صدر کو ہنگری کا نونیئس گھوڑا پیش کیا جبکہ ایردوآن نے اوربان کو ترکی کی بنی ایک نئی الیکٹرک کار تحفے میں دی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان اسرائیل اور غزہ کے تنازعے کا بھی ذکر ممکن ہے، جس پر دونوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ تاہم اس پر ان رہنماؤں نے عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ہنگری نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ان تمام قراردادوں کی مخالفت کی ہے یا اس سے گریز کیا ہے، جس میں تنازعے اور دشمنی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔
دوسری طرف ایردوآن اسرائیل کے سخت ترین ناقدین میں سے ایک ہیں۔ ان کی حکومت امریکہ سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے اپنی ''غیر مشروط حمایت'' واپس لے اور لڑائی کو روکنے میں مدد فراہم کرے۔
ص ز / ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)