توہین مذہب کے ملزم کا پاکستانی پولیس افسر کے ہاتھوں کلہاڑے سے قتل
6 نومبر 2014پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار کے ہاتھوں زیر حراست ملزم کے قتل کا یہ واقعہ ضلع گجرات میں پیش آیا۔ حکام نے آج جمعرات کے روز بتایا کہ مقتول کا نام طفیل حیدر تھا اور اس کی عمر 50 برس تھی۔
طفیل حیدر کا تعلق پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کی اقلیتی برادری سے تھا۔ اسے پیغمبر اسلام کے صحابیوں کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز بیان دینے پر گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد اسے پاکستان کے مشرقی شہر گجرات میں سول لائنز پولیس اسٹیشن کے حوالات میں بند کر دیا گیا تھا۔
گجرات کے سول لائنز تھانے کے ڈیوٹی افسر علی رضا نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ حوالات میں بندش کے دوران بھی طفیل حیدر نے اپنے مبینہ طور پر توہین آمیز بیانات اور پولیس اہلکاروں کو گالیاں دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔ علی رضا نے مزید بتایا کہ ملزم دیکھنے میں ایک ملنگ نظر آتا تھا اور محسوس ہوتا تھا کہ وہ ذہنی عدم توازن کا شکار تھا۔
سول لائنز تھانے کے ڈیوٹی افسر کے مطابق، ’’ملزم جب مسلسل توہین آمیز بیانات اور گالیاں دے رہا تھا، تو تھانے میں موجود ایک 36 سالہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر فراز نوید پیغمبر اسلام کے صحابیوں کے بارے میں انتہائی توہین آمیز اور اشتعال انگیز بیانات سن کر شدید حد تک طیش میں آ گیا۔ اے ایس آئی فراز نوید ایک کلہاڑا لے کر حوالات میں داخل ہوا، جہاں اس نے ملزم طفیل حیدر کو قتل کر دیا۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ اس قتل کے بعد اسی تھانے میں دیگر اہلکاروں نے اے ایس آئی فراز نوید کو گرفتار کر لیا اور اس کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ دو برسوں کے دوران قریب ایک ہزار شیعہ شہریوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ عمومی اندازوں کے مطابق پاکستان کی 180 ملین کی مجموعی آبادی میں شیعہ مسلک کے پیروکار مسلمانوں کا تناسب قریب 20 فیصد ہے۔
گجرات میں مذہب اسلام کی مبینہ توہین کے ملزم کے اس ہولناک قتل سے قبل صوبائی دارالحکومت لاہور کے ایک قریبی ضلع میں بھی ایک مسیحی جوڑے کو مقامی مسلمانوں کے ایک بپھرے ہوئے ہجوم نے منگل کے روز قتل کر دیا تھا۔
اقلیتی مسیحی آبادی سے تعلق رکھنے والے ان دونوں افراد میں سے مقتول اینٹوں کے ایک بھٹے پر کام کرنے والا ایک مزدور تھا اور مقتولہ اس کی بیوی جس کا نام شمع تھا۔ شہر قصور کے قریب چک نمبر 59 نامی گاؤں میں یہ دوہرا قتل اس وجہ سے کیا گیا تھا کہ مقتولین نے مبینہ طور پر قرآن کی توہین کی تھی۔