تھائی لینڈ میں مظاہرے جاری
23 اپریل 2010جمعہ کے روز پولیس نے بنکاک میں جمع ہزاروں مظاہرین کو خبردار کیا کہ وہ سیکیورٹی کی صورتحال یقینی بنانے کے لئے حفاظتی رکاوٹوں سے دور ہو جائیں، ورنہ طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ اس وارننگ کے بعد مظاہرین نے پولیس کی بات مانتے ہوئے ان رکاوٹوں سے دور ہو کر اپنا احتجاج جاری رکھا، جس کی وجہ سے کوئی پرتشدد واقعہ پیش نہ آیا۔
سرخ لباس میں ملبوس اپوزیشن مظاہرین کئی ہفتوں سے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کرائے جائیں۔ دوسری طرف وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا ایسے تمام مطالبات مسترد کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سیاسی بحران کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جانا چاہیے۔
جمعہ کو بنکاک میں تھائی حکومت نے کہا کہ جمعرات کی رات ہونے والے دستی بم کے دھماکے میں نامعلوم دہشت گرد عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔ شہر میں اس بم دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم ایک شخص ہلاک اور 90 کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے والوں میں ایک امریکی، ایک آسٹریلوی اور ایک انڈونیشی باشندے کے علاوہ ایک جاپانی شہری بھی شامل ہے۔
تھائی لینڈ میں کئی ماہ سے جاری کشیدہ سیاسی صورتحال کے باعث دہشت گردی کی ممکنہ وارداتوں کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔ شہر میں دستی بم کے حملے کے بعد امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو تھائی لینڈ کا سفر کرنے کے حوالے سے نئی وراننگ جاری کر دی ہے۔
وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا نے کہا ہے کہ وہ اس سال کے آخر میں انتخابات کروانے پر تیار ہیں، تاہم اپوزیشن مظاہرین نے ان کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ جمعہ کے روز مظاہرین کے ایک لیڈر نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی کشمکش کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ نئے الیکشن تین ماہ کے اندر اندر کرائے جائیں۔ آج کے مظاہروں کے دوران غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ اپنی ایک ملاقات میں حکومت مخالف رہنما وِیرا مُوسیکاپونگ نے یہ کہا کہ حکومت تیس روز کے اندر اندر موجودہ پارلیمان تحلیل کرے اور پھر ساٹھ روز کے اندر اندر نئے انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح حکومت کے پاس انتخابات کی تیاریوں کے لئے پورے نوے دن ہوں گے۔ Musikapong نے مزید کہا کہ اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو پھر جو کچھ ہو رہا ہے، اور جو کچھ ہو گا اس کی ذمہ داری اپوزیشن مظاہرین پر نہ ڈالی جائے۔
بنکاک کے مرکزی علاقوں میں سابق وزیراعظم تھاکسن شیناوترا کے حامی مظاہرین قبضہ کئے ہوئے ہیں۔ چھ ہفتوں سے جاری ان مظاہروں کی وجہ سے تھائی حکومت پر سیاسی دباؤ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے ایک تازہ بیان میں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ برداشت کا مظاہرہ کریں۔
دریں اثنا تھائی لینڈ میں جاری ان مظاہروں کی وجہ سے ملکی معیشت کو بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور گزشتہ چند روز کے دوران ملکی کرنسی کی قدروقیمت میں بھی کمی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک