تھائی لینڈ میں ’گناہ ٹیکس‘ نافذ ہو گیا
17 ستمبر 2017تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے اتوار سترہ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق قانونی طور پر یہ نیا ٹیکس کل ہفتہ سولہ ستمبر سے نافذ ہو گیا اور اس دوران مختلف شہروں میں چند خاص قسم کی مصنوعات کی قلت بھی دیکھی گئی۔ بظاہر یہ قلت اس حکومتی وارننگ کا براہ راست نتیجہ ہے، جس میں تاجروں اور دکانداروں کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ذخیرہ اندوزی نہ کریں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس نئے ٹیکس کے نافذ ہو جانے کے بعد کل ہفتے کے دن سے ملک میں تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد تک اور الکوحل کی قیمتوں میں 20 فیصد تک کا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ الکوحل والے مشروبات کی قیمتوں میں اضافے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ان میں الکوحل کی شرح کتنی ہے۔
سویڈن میں افغان مہاجرین ہیروئن کی لت کا شکار ہوتے ہوئے
شرابی شوہروں کی پٹائی کے لیے بلے فراہم
شراب کے بغیر بھارتی ہائی ویز کا پہلا دن
بنکاک حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نیا ٹیکس، جسے عرف عام میں ’گناہ ٹیکس‘ کا نام دیا گیا، اس لیے متعارف کرایا گیا کہ عوام کو اس طرف راغب کیا جا سکے کہ وہ بہت تیز کے بجائے ہلکی قسم کے الکوحل والے مشروبات زیادہ استعمال کریں۔
مطلب یہ کہ اس نئے قانون کے تحت بیئر اور وائن کی قیمتوں میں اضافہ وہسکی اور ووڈکا کی قیمتوں میں اضافے کے مقابلے میں کم رکھا گیا ہے، تاکہ لوگ زیادہ تیز شراب کم پیئیں۔ اس کے برعکس ناقدین کا الزام ہے کہ اس ’گناہ ٹیکس‘ کے نفاذ کے بعد اب لوگ غیر قانونی طور پر تیار کی گئی تیز شراب زیادہ پیئیں گے۔
پاکستان میں شراب کی بڑھتی ہوئی مانگ
پاکستان: ’مری بریوری‘، شراب کی ترقی کرتی ہوئی صنعت
اس بارے میں تھائی لینڈ کے محکمہ ایکسائز کے ڈائریکٹر جنرل سومچائی پونساوات نے کہا، ’’ہم امید کرتے ہیں کہ نئے ٹیکس کی وجہ سے قیمتوں میں اس اضافے کا سارا بوجھ پیداواری اور تجارتی شعبے صرف صارفین پر ہی نہیں ڈال دیں گے۔‘‘
تھائی کابینہ نے اگست میں جس نئے ٹیکس نظام کی منظوری دے تھی، اس میں سگریٹوں اور شراب پر اضافی ٹیکس لگا دینے کے علاوہ لگژری کاروں، پرفیومز اور نائٹ کلبوں میں داخلے تک پر ٹیکس لگا دیا گیا تھا۔ اسی لیے اس نئے ٹیکس کو مقامی میڈیا اور عوام نے ’گناہ ٹیکس‘ کا نام دے دیا تھا۔