1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ کا کمبوڈیا سے سرحدی تنازعہ: فائر بندی پر اتفاق

28 اپریل 2011

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان ایک ہفتے سے جاری خونریز سرحدی تنازعے میں دونوں ملکوں کے فوجی کمانڈروں کے درمیان جمعرات کو ایک فائر بندی معاہدے پر اتفاق ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/115Y8
فائر بندی معاہدے کے بعد لی گئی تھائی کمبوڈین بارڈر کے قریب موجود ایک تھائی فوجی کی تصویرتصویر: AP

اس خونریز تنازعے کے دوران ان دونوں ہمسایہ ملکوں کے فوجی دستوں کے درمیان گزشتہ جمعہ کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں فائر بندی سے پہلے تک کم از کم 15 افراد مارے گئے۔ مرنے والوں میں سے 14 اطراف کے فوجی تھے اور ایک عام شہری۔ اس کے علاوہ یہ کئی روزہ سرحدی جھڑپ 60 کے قریب افراد کے زخمی ہونے کا باعث بھی بنی۔

Thailand Kambodscha Konflikt Flüchtlinge
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کئی روزہ خونریز سرحدی تنازعے سے متاثرہ مقامی باشندےتصویر: AP

اس اتفاق رائے سے پہلے آج جمعرات ہی کو تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے مسلح دستوں کے خلاف فوجی کامیابی کے لیے اپنے مزید تازہ دم دستے بھی کمبوڈیا کے ساتھ اپنی سرحد پر بھیج دیے تھے۔

فائر بندی معاہدے کے بعد بنکاک میں تھائی وزیر اعظم ابھیسیت ویجاجیوا نے کہا کہ دونوں ملکوں کے فوجی کمانڈروں کے درمیان جس جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے، وہ ’دونوں ریاستوں کے لیے ایک اچھا اشارہ‘ ہے۔ لیکن تھائی لینڈ کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ بنکاک حکومت اس بات پر اچھی طرح نظر رکھے گی کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تھائی کمبوڈین بارڈر پر حالات کیسے رہتے ہیں۔

بنکاک میں تھائی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ آج کے فائر بندی معاہدے سے قبل فریقین کے درمیان صبح ہی سے چار مختلف سرحدی علاقوں میں دوبارہ نئی شدید جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ پھر دونوں ملکوں کے علاقائی فوجی کمانڈروں کی ایک ملاقات میں ایک دوسرے پر حملے روک دینے پر اتفاق ہو گیا۔

Thailand Kambodscha Konflikt Flüchtlinge
لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزار ہا انسانوں میں سے چند خواتین اور ان کے بچےتصویر: AP

بعد میں ان علاقائی فوجی کمانڈروں کو اپنے اپنے ملکوں کی اعلیٰ ترین فوجی قیادت کو اس بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرنا تھا۔ اس بریفنگ کے بعد اس حوالے سے تھائی لینڈ یا کمبوڈیا کی فوجی قیادت کی طرف سے نئے سرے سے کچھ نہیں کہا گیا۔

اس سات روزہ خونریز جنگ میں دونوں فریق ایک دوسرے پر فوجی جارحیت میں پہل کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا دونوں ہی جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے رکن ہیں، جس کا موجودہ سربراہ ملک انڈونیشیا ہے۔ اس فائر بندی کو ممکن بنانے کے لیے آسیان کی طرف سے ثالثی کوششوں کی ذمہ داری انڈونیشیا ہی کو سونپی گئی تھی۔

Thailand Kambodia Grenzkonflikt Soldat verletzt
ایک زخمی تھائی فوجی کو علاج کے لیے ہسپتال روانہ کیا جا رہا ہےتصویر: dapd

اس لڑائی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے متاثرہ سرحدی علاقوں سے کل 60 ہزار سے زائد شہری اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنے گھروں سے رخصت ہو گئے تھے۔ یہ مسلح تنازعہ 11 ویں صدی میں تعمیر کردہ ایک قدیم مندر کی ملکیت پر شروع ہوا تھا، جسے سن 2008 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ یہ کمبوڈیا کی ملکیت ہے۔

تھائی حکومت کے مطابق اس تنازعے میں شدت یونیسکو کے مبینہ طور پر متنازعہ فیصلے کی وجہ سے بھی پیدا ہوئی۔ بنکاک حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قدیم مندر اور اس کے ارد گرد 4.6 مربع کلومیٹر کا علاقہ تھائی لینڈ کی ملکیت ہے۔ اسی تنازعے کی وجہ سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان بین الاقوامی سرحد کے تعین کا معاملہ گزشتہ پانچ عشروں سے طے نہیں ہوا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید