تیونس میں عبوری صدر المبزع کی حلف برداری
15 جنوری 2011سرکاری خبر ایجنسی ATP نے بتایا کہ اپنی حلف برداری کے بعد فواد المبزع نے ریاستی ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے موجودہ وزیر اعظم محمد غنوشی کو ملک میں ایک نئی وسیع تر قومی حکومت تشکیل دینے کے لیے کہہ دیا ہے۔
ساتھ ہی المبزع نے یہ بھی کہا کہ آئین کے مطابق ملک میں دو ماہ کے اندر اندر نئے صدارتی انتخابات ہونے چاہیئں اور ان انتخابات میں کسی بھی سیاستدان کو حصہ لینے سے روکا نہیں کیا جائے گا۔
قبل ازیں تیونس کے صدر زین العابدین بن علی کے جمعہ کے دن ملک سے فرار کے ایک روز بعد ریاستی آئینی کونسل نے پارلیمانی ایوان زیریں کے اسپیکر فواد المبزع کو نیا عبوری صدر نامزد کر دیا تھا۔ ساتھ ہی آئینی کونسل نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ اگلے دو ماہ کے اندر اندر لازمی طور پر ملک میں نئے صدارتی الیکشن کرائے جانا چاہیئں۔
سابق صدر بن علی کے ملک سے فرار ہو کر سعودی عرب چلے جانے کے بعد ان کے دیرینہ ساتھی اور وزیر اعظم محمد غنوشی نے اپنے طور پر یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ وہ عبوری طور پر سربراہ مملکت کی ذمہ داریاں بھی سنبھال رہے ہیں۔
بن علی کی ملک سے رخصتی کے بعد بھی تیونس میں حالات ابھی تک پر سکون نہیں ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق بد امنی کے نئے واقعات میں مزید متعدد افراد مارے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ المنستیر نامی شہر سے ایک جیل میں آتشزدگی کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد کی ہلاکت کی رپورٹیں بھی ملی ہیں۔
اسی د وران سیاحتی سفر کا انتظام کرنے والے متعدد جرمن تجارتی اداروں نے، جن میں ٹُوئی، تھامس کُک اور Rewe ٹورِسٹک بھی شامل ہیں، افریقی ریاست تیونس سے ہزاروں جرمن سیاحوں کو فوری طور پر واپس وطن لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تیونس میں ابھی تک موجود جرمن سیاحوں کی تعداد چھ ہزار اور آٹھ ہزار کے درمیان بنتی ہے۔ ان سیاحوں کو اگلے دو روز میں جیربہ اور المنستیر نامی شہروں کو بھیجی جانے والی خصوصی چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔ اس کے علاوہ جرمنی سے تیونس کے لیے تمام سیاحتی پروازیں بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں