1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس کا شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان

11 مارچ 2023

تیونس نے عرب بہار کے دوران اسد حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف 'وحشیانہ کارروائی‘ پر بطوراحتجاج شام کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرلیے تھے۔ صدر قیس نے اب کہا ہے کہ وہ شام کیساتھ اپنے تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4OXdG
Tunesien Tunis | Präsident Kais Saied
تصویر: Nicolas Fauque/Images de Tunisie/abaca&picture alliance

تیونس کے صدر قیس سعید نے جمعے کے روز کہا کہ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد اب شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سیاسی مخالفین کو کچلنے کی بشارالاسد حکومت کی کارروائیوں کے بعد تیونس نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔

قیس سعید نے تیونس کے وزیر خارجہ نبیل عمار کے ساتھ بات چیت کے دوران، جسے جمعہ کی رات ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا، کہا کہ ''کوئی بھی چیز دمشق میں تیونس کے سفیر اور تیونس میں شام کے سفیر کی غیر موجودگی کا جواز پیش نہیں کرسکتی۔‘‘

’عرب بہار‘ پانچ سال بعد ’عرب خزاں‘ بن چکی

قیس سعید نے اس سے قبل گزشتہ ماہ ''شام میں تیونس کی سفارتی نمائندگی کو بحال کرنے‘‘ کی اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

شام کے صدر بشارالاسد
شام کے صدر بشارالاسدتصویر: Syrien Presidency Facebook Page/AFP

سمت کی تبدیلی

تیونس کو طویل عرصے سے بہار عرب  کی چند کامیاب کہانیوں میں سے ایک کے طور پر سراہا جاتا ہے،جب مظاہرین نے آمر صدر زین العابدین بن علی کا تختہ الٹ دیا تھا اور جمہوری انتخابات کا آغاز ہوا تھا۔

تیونس نے بعد ازاں سن 2012 میں شام میں جمہوریت حامی مظاہرین پر بشارالاسد کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شام کے سفیر کوملک بدر کر دیا تھا۔ شام میں یہ کارروائیاں بعد میں خانہ جنگی کی صورت اختیار کر گئیں۔

شامی خانہ جنگی کے دوران 2022ء سب سے کم خونریز سال رہا

سن 2017 میں تیونس نے شام میں جنگ میں حصہ لینے والے تین ہزار سے زائد تیونسی عسکریت پسندوں کا پتہ لگانے کے لیے شام میں ایک محدود سفارتی مشن دوبارہ کھولا۔

سن 2019 میں اقتدار سنبھالنے والے قیس سعید نے جمعہ کے روز کہا، ''شام میں حکومت کا معاملہ صرف شامیوں سے تعلق رکھتا ہے۔‘‘

تیونس میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری

حالیہ مہینوں میں تیونس کے ہزاروں شہریوں نے اقتدار پر سعید کے قبضے کے خلاف کئی بڑے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ سعید نے آئین میں کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں جن کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں، سول سوسائٹی کے گروپوں اور ٹریڈ یونینوں کا کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے ملک کے آمریت کی طرف واپسی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

ج ا/  ک م (روئٹرز، اے ایف پی)