تیونس کے متنازعہ صدارتی انتخابات: سیکولر اتحاد کا فتح کا دعویٰ
22 دسمبر 2014ان کے حریف امیدوار اور موجودہ صدر منصف مرزوقی نے اس اعلان کو بے بنیاد قرار دے کر اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
تیونس کے صدارتی الیکشن میں دوسرے اور فیصلہ کن مرحلے کی ووٹنگ کل اتوار کے روز ہوئی تھی۔ بہت سے حلقوں نے اس ووٹنگ کو ملک میں جمہوریت کے لیے تاریخی سنگ میل کا نام دیا تھا، ایک ایسے ملک میں جہاں سے عرب اسپرنگ کا آغاز ہوا تھا۔
انتخابات کے سرکاری نتائج آج پیر کی رات تک متوقع ہیں۔ اتوار کی شام پولنگ اسٹیشن بند ہونے کے کچھ ہی دیر بعد السبسی کی انتخابی مہم کے مینیجر محسن مرزوقی نے کہہ دیا تھا کہ شواہد بتاتے ہیں کہ السبسی جیت گئے ہیں۔
پھر ندائے تیونس پارٹی کے اٹھاسی سالہ سربراہ السبسی دارالحکومت تیونس میں اپنے انتخابی ہیڈ کوارٹرز کے سامنے جمع قریب دو ہزار کارکنوں سے خطاب کر تے ہوئے ان کے ’تیونس زندہ باد‘ کے نعروں میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے اپنی مبینہ کامیابی پر کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اس موقع پر السبسی نے اپنے حامیوں سے کہا، ’’تیونس کو اپنے تمام بچوں کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ہاتھ سے ہاتھ ملا کر کام کرنا ہو گا۔‘‘
لیکن الباجی قائد السبسی کے انتخابی فتح کے اس اعلان کے برعکس ان کے حریف امیدوار اور موجودہ صدر منصف مرزوقی کی انتخابی مہم کے سربراہ نے کہا کہ السبسی کا الیکشن کیمپ قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے اور فی الحال حتمی نتائج کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
تیونس نے 1956 میں فرانس سے آزادی حاصل کی تھی۔ گزشتہ قریب چھ عشروں میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس افریقی ملک کے عوام نے پہلی مرتبہ آزادانہ اور واقعی جمہوری انتخابات میں نئے ریاستی صدر کا انتخاب کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں عوامی شرکت کا تناسب انسٹھ فیصد سے تھوڑا سا زیادہ رہا۔
ان انتخابات سے پہلے جہادی تنظیموں نے اس شمالی افریقی ملک کی سیاسی قیادت کو ایک ویڈیو پیغام میں خونریز حملوں کی دھمکی بھی دی تھی۔ لیکن ووٹروں نے اس دھمکی کا زیادہ اثر نہ لیا اور خونریزی کے ایک دو واقعات کے سوا ووٹنگ کے دوران مجموعی طور پر امن رہا۔
تیونس کے صدارتی الیکشن کس امیدوار نے جیتے ہیں، یہ بات آج رات سامنے آنے والے سرکاری نتائج کے ساتھ واضح ہو جائے گی۔ اس سے قبل 23 نومبر کو پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں السبسی نے 39 فیصد اور ان کے 69 سالہ حریف مرزوقی نے 33 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ تیونس میں اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن بھی السبسی کی جماعت ندائے تیونس نے جیتے تھے۔