Japan Lage
15 مارچ 2011جاپانی حکوت نے آج پہلی بار عوام کو خبردار کيا کہ متاثرہ ری ايکٹروں سے خارج ہونے والی تابکار شعاعوں سے ان کی صحت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے کيونکہ خارج ہونے والی تابکاری ميں خطرناک حد تک اضافہ ہو گيا ہے۔
وزير اعظم ناؤتو کان نے ٹيلی وژن پر نشر ہونے والی اپنی تقرير ميں کہا کہ ايٹمی بجلی گھر فُوکو شِيما کےگرد و پيش ميں تابکاری کی مقدارغير مضر حد سے بہت زيادہ بڑھ چکی ہے: ’’ری ايکٹر نمبر ايک اور تين ميں ہائیڈروجن کے دھماکے ہوئے ہيں اور ری ايکٹر نمبر چار ميں بھی آگ لگ گئی ہے۔ اب متاثرہ علاقے ميں تابکاری کی سطح بہت زيادہ بڑھ چکی ہے۔ تابکاری کے دوسرے راستوں سے نکلنے کا بھی خطرہ ہے۔ اس لیے ميں اپيل کرتا ہوں کہ ايٹمی پاور پلانٹ فُوکو شِيما کے ارد گرد رہنے والے تمام لوگ پہلے ہی سے خالی کرائے جانے والے 20 کلو ميٹر کے زون کے باہر کے علاقوں سے بھی نکل جائيں۔‘‘
فوکو شيما کے ايٹمی بجلی گھر کو چلانے والی فرم ٹوکيو اليکٹرک پاور کے ايک ترجمان نے کہا کہ اس فرم نے حکومت کو ہنگامی صورتحال سے باخبر کر ديا ہے اور يہ بتا ديا ہے کہ انتہائی تباہ کن نتائج کے حامل جوہری پگھلاؤ کو خارج از امکان قرار نہيں ديا جا سکتا۔ يہ بھی کہا گيا ہے کہ بلاک نمبر دو ميں ہونے والے دھماکے سے شايد ری ايکٹر کے مرکزی حصے کے ارد گرد حفاظتی خول کے نچلے حصے کو نقصان پہنچا ہے ليکن خود ری ايکٹر کے جوہری مرکز کو نقصان نہيں پہنچا۔
ٹوکيو ميں بھی تابکاری ميں اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے اور بہت سے شہری آج صبح سويرے ہی دور جنوب کی طرف روانہ ہو چکے ہيں۔
ابھی تک ہوا ايٹمی ری ايکٹروں سے خارج ہونے والے انتہائی مہلک تابکار مادے کو سمندر کی جانب دھکيل رہی ہے ليکن ہوا کا رخ کسی بھی وقت بدل سکتا ہے۔
زلزلے کی وجہ سے ایٹمی تنصیبات کو ٹھنڈا رکھنے کا نظام خراب ہو جانے کے بعد ٹوکيو سے 250 کلو ميٹر شمال مشرق کی طرف واقع فوکو شيما کے ايٹمی بجلی گھر کے چھ ميں سے چار ری ايکٹر اب حد سے زيادہ گرم ہو چکے ہيں۔
رپورٹ: بیرنٹ مُش بوروفسکا، سنگا پور / شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک