جرمن دفاعی بجٹ میں ناکافی اضافہ: امریکا میں بےچینی، مایوسی
2 اپریل 2019مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک رکن ملک کے طور پر جرمنی اپنے دفاعی بجٹ پر سالانہ جتنی رقوم خرچ کرتا ہے، نیٹو کا مطالبہ ہے کہ برلن حکومت اس میں واضح اضافہ کرے۔ یہ بات کہ چانسلر میرکل کی حکومت ایسا اس حد تک نہیں کرے گی کہ امریکی صدر ٹرمپ بھی اس پر خوش ہو جائیں، واشنگٹن انتظامیہ کو ایک بار پھر ناخوش کر دینے والی ہے۔
لیکن نیٹو کے تنظیمی دائرہ کار کے لحاظ سے یہ بات اس لیے خوش کن نہیں کہ یہ ’اختلاف عمل‘ ایک ایسے وقت پر دیکھنے میں آ رہا ہے جب مغربی دفاعی اتحاد کے قیام کی 70 ویں سالگرہ اب زیادہ دور نہیں۔
نیٹو کا بجٹ اس کے رکن ممالک مہیا کرتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ حصہ امریکا کا ہی ہوتا ہے۔ صدر ٹرمپ اپنے متعدد بیانات میں اور جرمن چانسلر میرکل کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی کئی بار یہ مطالبے کر چکے ہیں کہ جرمنی سمیت تمام نیٹو ریاستوں کو سن 2024ء تک اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار کا کم از کم دو دو فیصد حصہ دفاع کے لیے مختص کرنا چاہیے۔
برلن حکومت نے ماضی میں واشنگٹن کو باقاعدہ طور پر بتا دیا تھا کہ وہ یہ دفاعی مالیاتی ہدف پورا نہیں کر سکتی تھی۔اس بات کو امریکا نے بڑی ناخوشی سے لیکن تسلیم کر لیا تھا۔ پھر میرکل حکومت نے اپنے لیے یہ ٹارگٹ رکھا تھا کہ وہ دفاع کے شعبے میں اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 1.5 فیصد حصہ خرچ کرے گی۔ اب لیکن تازہ ترین مالیاتی اندازے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ جرمنی کے دفاعی بجٹ پر خرچ کی جانے والی رقوم کی کل مالیت مجموعی قومی پیداوار کے ڈیڑھ فیصد سے بھی کم ہو گی۔
واشنگٹن کے لیے ’ناقابل فہم‘
امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے امریکی ادارہ برائے عصری علوم کے صدر جیف رَیٹکے کہتے ہیں کہ بات چاہے امریکا کے ریپبلکن سیاستدانوں کی ہو یا ڈیموکریٹ رہنماؤں کی، امریکا جرمن حکومت کے اس فیصلے کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ برلن اپنا سالانہ دفاعی بجٹ بڑھا کر جی ڈی پی کے دو فیصد کے برابر کیوں نہیں کر دیتا؟
جیف رَیٹکے نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’اب یہ بات تو امریکا کے لیے اور بھی ناقابل فہم ہے کہ جرمنی اپنے دفاع کے لیے مجموعی قومی پیداوار کے ڈیڑھ فیصد کے برابر رقوم کا وہ ہدف بھی حاصل نہیں کر سکتا، جس کا عزم میرکل حکومت نے ابھی چند ماہ قبل ہی ظاہر کیا تھا۔‘‘
صدر ٹرمپ کی طرف سے دباؤ
یہی موضوع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ کے درمیان اس ملاقات میں بھی زیر بحث آئے گا، جو آج منگل دو اپریل کو ہو رہی ہے۔ امریکا میں جرمن مارشل فنڈ کی خاتون صدر کیرن ڈونفریڈ کہتی ہیں کہ صدر ٹرمپ کے لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ نیٹو کی رکن ریاستیں اپنے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کریں۔ اس سلسلے میں ژینس اسٹولٹن برگ کی اب تک کی کوششیں کافی ثمرآور ثابت ہوئی ہیں۔
کیرن ڈونفریڈ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’صدر ٹرمپ نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا تھا کہ نیٹو کی رکن ریاستیں اپنے اپنے قومی دفاعی بجٹ میں اضافہ کر رہی تھیں۔ اب لیکن اگر یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی ہی ایسا نہیں کرتا، تو اس پر امریکا ناخوش تو ہو گا۔‘‘
جرمنی کی اہمیت اور امریکا میں عوامی ساکھ
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے لیے جرمنی یورپ میں واشنگٹن کے کلیدی اہمیت کے حامل اتحادی ممالک میں سے ایک ہے اور یہ بات گزشتہ نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ارکان دونوں ہی تسلیم کرتے آئے ہیں۔
دوسری طرف ٹرمپ ایک ایسے صدر ہیں، جو واشنگٹن کے یورپی اتحادیوں، خاص کر جرمنی کے بارے میں کافی کم امیدی کا اظہار کرتے آئے ہیں۔ ایسے میں نیٹو کے رکن ملک کے طور پر جرمنی کا اپنے دفاعی بجٹ میں کافی اضافہ نہ کرنا اور اس پر امریکا میں ہونے والی سیاسی بحث امریکی عوام میں جرمنی کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
میشائل کنِگّے / م م / ک م