جرمن ٹرین میں حملہ: دہشت گردی کے محرکات نہیں
27 جنوری 2023جرمن استغاثہ نے جمعرات کے روز بتایا کہ شمالی شہروں کیل اور ہیمبرگ کے درمیان چلنے والی ٹرین میں بدھ کے روز سفر کے دوران چاقو زنی کے واقعے کے پیچھے دہشت گردانہ محرکات کی کوئی علامت نہیں ملی ہے۔
جرمن استغاثہ کے دفتر کے ترجمان پیٹر میولر راکو نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ "دہشت گردی کے پس منظر کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں۔"
چاقوزنی کا یہ واقعہ بدھ کی سہ پہر بروک شٹیڈ قصبے کے قریب ایک علاقائی ٹرین میں پیش آیا تھا۔
جرمن ٹرین میں چاقو سے حملہ، دو افراد ہلاک
شمالی ریاست شیلس وگ ہولسٹائن کی وزیر داخلہ زابینے زوئٹر لین واک نے کہا کہ حملے میں ایک 16 سالہ لڑکی اور ایک 19 سالہ لڑکا ہلاک ہوگئے، انہوں نے مزید کہا کہ دونوں متاثرین ایک دوسرے کے واقف کار تھے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ سات زخمیوں میں سے تین ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی تیزی سے ہونے والی پیش رفت کی وجہ سے بہت سی تفصیلات ابھی بھی واضح نہیں ہیں اور اس واقعے کے پیچھے حقیقی محرکات ابھی متعین نہیں ہوسکے ہیں۔
مشتبہ شخص کے بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں؟
مشتبہ 33 سالہ شخص فلسطینی نژاد ہے۔ واک کے مطابق وہ پہلی مرتبہ سن 2014 میں جرمنی آیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص نے مقامی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے لوگوں پر چاقو سے حملہ کر دیا۔
کیا جرمنی کو ’مذہبی شدت پسندی‘ سے خطرہ ہے؟
پولیس کے مطابق حملہ آور نے جونہی چاقو نکالا تو لوگوں نے پولیس کو ایمرجنسی کالیں کرنا شروع کر دی تھیں۔ ٹرین کو راستے میں ہی ہنگامی طور پر روک لیا گیا تھا اور جب تک پولیس جائے وقوعہ تک پہنچی، تب تک تین مسافروں نے حملہ آور کو پکڑ لیا تھا۔ اس کے بعد جب ٹرین پروکسٹیڈ اسٹیشن پہنچی تو اسے قانون نافذ کرنے والے ادارو ں نے حراست میں لے لیا۔
پولیس نے بتایا کہ حملہ آور حال ہی میں جیل سے رہا ہوا تھا۔ اسے ایک شخص پر حملہ کرنے کے کیس میں حراست میں لیا گیا تھا اور ہمبرگ اصلاحی مرکز میں رکھا گیا تھا۔
شیلس وگ ہولسٹائن کے شہر ایزیہوئے کے چیف پراسیکیوٹر کارسٹن اوہلروگے نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو پہلے بھی تین سزائیں دی جاچکی ہیں۔
جرمنی: دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے پانچ افراد کے خلاف غداری کے الزامات
پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو معمولی زخموں کے علاج کے لیے جمعرات کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور بعد میں ہسپتال سے رخصت ملنے کے بعد اسے دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)