جرمن پارلیمانی کمیٹی سنوڈن سے ملاقات کی خواہاں
6 جون 2014جرمن پارلیمانی کمیٹی کی اس تجویز کو چانسلر انگیلا میرکل کی وسیع تر اتحادی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ اس کمیٹی کی جانب سے ایڈورڈن سنوڈن سے ملاقات کی خواہش کے بارے میں جرمنی نیٹ ورک اے آر ڈی نے جمعرات کو بتایا ہے۔
یہ پارلیمانی کمیٹی امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کی جانب سے جرمن شہریوں کی بڑے پیمانے پر جاسوسی کی تفتیش کر رہی ہے۔ این ایس اے کی کارروائیوں سے سنوڈن نے ہی پردہ اٹھایا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے ایسے مطالبات بھی سامنے آئے تھے کہ سنوڈن کو اس کمیٹی کے سامنے گواہی دینے کے لیے جرمنی بلایا جائے تاہم اتحادی حکومت اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔
اے آر ڈی کے مطابق اس کمیٹی کے رہنما کرسٹیان فلیزیک کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے ارکان کی ماسکو میں ملاقات ایک گواہ کی جانب سے شہادت پیش کرنے کے مترادف نہیں ہو گی تاہم اس سے کمیٹی کے ارکان کو سنوڈن کو سمجھنے کا بہتر موقع مل سکے گا۔
فلیزیک نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے ارکان سنوڈن سے امریکا لوٹنے یا نہ لوٹنے کے بارے میں براہ راست سوال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی دو جولائی تک یہ ملاقات کرنا چاہتی ہے اور ماسکو میں اس کمیٹی سے ملنے کا حتمی فیصلہ سنوڈن کو کرنا ہے۔
اس کمیٹی میں اپوزیشن جماعتیں گرینز اور لیفٹ پارٹی بھی شامل ہیں جنہوں نے سنوڈن سے ماسکو جا کر ملنے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنوڈن کو شہادت دینے کے لیے جرمنی بلایا جانا چاہیے۔ اس کمیٹی میں حکومتی اتحادیوں کی اکثریت ہے جنہوں نے ووٹنگ کے ذریعے سنوڈن سے ماسکو جا کر ملنے کی تجویز منظور کی ہے۔
روئٹرز کے مطابق ایڈورڈ سنوڈن یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ جرمنی میں سوالوں کا سامنا کرنا چاہیں گے۔ تاہم جرمن حکومت پارلیمانی کمیٹی کو کہہ چکی ہے کہ وہ سنوڈن کے جرمنی پہنچنے پر انہیں گرفتار نہ کیے جانے اور ممکنہ طور پر امریکا کے حوالے نہ کیے جانے کی یقین دہانی نہیں کروا سکتی۔
این ایس اے کی جانب سے شہریوں اور سیاسی رہنماؤں کی جاسوسی جرمنی میں ایک بڑا تنازعہ بنی ہوئی ہے۔ روئٹرز کے مطابق جرمنی کے نازی اور کمیونسٹ ماضی کی وجہ سے یہ معاملہ کافی نازک ہے۔ اس کے علاوہ چانسلر انگیلا میرکل کے فون کی نگرانی کی باتوں نے واشنگٹن اور برلن حکومتوں کے خوشگوار تعلقات کو دھچکا لگایا ہے۔