080611 Merkel USA Auszeichnung
8 جون 2011قبل ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لیبیا کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد پر جرمنی نے حق رائے دہی محفوظ رکھنے کا اعلان کیا تھا اور امریکہ کو یہ بات ناگوار گزری تھی۔
امریکی صدر باراک اوباما نے پورے فوجی اعزاز کے ساتھ انگیلا میرکل کا استقبال کیا۔ جرمن چانسلر کو19 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔ وائٹ ہاؤس میں 16برس بعد کسی جرمن چانسلر کے لیےاتنے باوقار انتظامات کیے گئے تھے۔ اس سے پہلے یہ اعزاز سابق جرمن سربراہ حکومت ہیلمٹ کوہل کے حصے میں آیا تھا۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدرکا کہنا تھا کہ میرکل وہ پہلی خاتون سربراہِ حکومت ہیں، جن کو اس قدر عزت دی جا رہی ہے، ’’یورپ کے دل میں واقع جرمنی ہمارا ایک مضبوط اتحادی ہے۔ چانسلر میرکل میرے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہیں‘‘۔
انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ ان کو تمغہ آزادی سے نوازا جانا دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات کی ایک مثال ہے۔ لیکن ساتھ ہی چانسلر نے یہ بھی کہا کہ بہتر تعلقات کے باوجود دونوں ممالک کے خیالات ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لیبیا کے بارے میں تضادات ابھی بھی موجود ہیں، ’ہر کوئی سب کچھ نہیں کر سکتا‘۔
امریکی سفارت کار رابرٹ جیرالڈ لی وِنگسٹن کا کہنا ہے کہ جرمن ’انکار‘ سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ممالک میں تعلقات کی نوعیت اب تبدیل ہو چکی ہے۔ وہ بتاتے ہیں، ’’ سرد جنگ کے دوران جرمنی کو کوئی بھی رائے دینے سے پہلے کئی مرتبہ سوچنا پڑتا تھا۔ اس وقت دفاعی لحاظ سے جرمنی کا انحصار امریکہ پر تھا۔ روس اب کوئی خطرہ نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی اب کھل کر اظہار رائے کرتا ہے۔‘‘
لی ونگسٹن کے مطابق یہی وقت ہے کہ جرمنی دنیا کے سیاست میں اپنا کردار بڑھا سکتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ جرمنی مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا ساتھ دے۔ اگر جرمنی مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا ساتھ دیتا ہے تو اس کا یہ بھی مطلب ہوگا کہ جرمن امریکہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عدنان اسحاق