جرمن چانسلر کو مقامی انتخابات میں زبردست دھچکہ
21 فروری 2011سوشل ڈیموکریٹس کو 48.3 فیصد ووٹ ملے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ معمولی سے فرق کے ساتھ کامل اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اب کسی بھی دوسری جماعت کی مدد کے بغیر اکیلے ہی اِس شہری ریاست میں حکومت بنا سکیں گے۔
ہیمبرگ میں ہونے والے انتخابات جرمنی میں اِس سال سات صوبوں میں ہونے والے پارلیمانی ا نتخابات میں سے پہلے تھے۔ یہ انتخابات چانسلر انگیلا میرکل کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہوئے ہیں، جن کی مخلوط حکومت کو بنڈیس ٹاگ یعنی ایوانِ زیریں میں تو اکثریت حاصل ہے لیکن بنڈیس راٹ یا ایوانِ بالا میں نہیں، جہاں صوبوں کو نمائندگی حاصل ہے اور جہاں سے پارلیمان میں منظور ہونے والے قوانین کی حتمی توثیق لینا پڑتی ہے۔
سی ڈی یو کے لیے ہیمبرگ میں عبرتناک شکست کا مطلب یہ ہے کہ اُسے ایوانِ بالا میں مزید تین نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں اور اب اُسے اِس 69 رُکنی ایوان میں محض 31 نشستیں حاصل ہیں۔ ہیمبرگ کے CDU سے تعلق رکھنے والے میئر کرسٹوف آہل ہاؤس نے اپنے SPD سے وابستہ چوٹی کے اُمیدوار اور سابق جرمن وزیر محنت اولاف شولس کے مقابلے پر اپنی جماعت کی شکست کو تسلیم کرتےہوئے کہا کہ اِس ہار کے نتیجے میں اُن کی جماعت سکتے کی سی کیفیت میں ہے۔
اِس بار سی ڈی یُو کو محض 21.9 فیصد ووٹ ملے ہیں، جو ہیمبرگ میں تین سال پہلے ہونے والے انتخابات کے مقابلے میں تقریباً آدھے بنتے ہیں۔ جرمنی کے کسی بھی صوبے میں سی ڈی یُو کے لیے حمایت میں اتنی زیادہ کمی پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
دوسری جانب ایس پی ڈی نے بھی ریکارڈ تناسب سے فتح حاصل کی ہے۔ جہاں سوشل ڈیموکریٹس اِس کامیابی کے بعد یہ کہہ رہے ہیں کہ اُن کی جماعت اب جرمنی بھر میں مقبولیت کی جانب گامزن ہے، وہاں آزاد مبصرین کے خیال میں ہیمبرگ کے رائے دہندگان نے ایس پی ڈی کو زیادہ تر اِس لئے اپنے ووٹ دیے ہیں کیونکہ وہ سی ڈی یُو اور اُس کے محض پانچ ماہ پہلے اپنا عہدہ سنبھالنے والے نئے میئر کرسٹوف آہل ہاؤس سے مطمئن نہیں تھے۔
ہیمبرگ پارلیمان کے اِن ا نتخابات میں گرین پارٹی نے 11.2 فیصد، فری ڈیموکریٹس FDP نے 6.6 فیصد جبکہ لیفٹ پارٹی نے 6.4 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت کا تناسب 57 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے 52 سالہ اولاف شولس نے، جو اب اِس شہری ریاست کے اگلے میئر بنیں گے، ایک مستحکم صوبائی حکومت کے قیام کا یقین دلایا ہے اور ایسی پالیسیاں تشکیل دینے کے وعدے کئے ہیں، جو سرمایہ کاری کی فضا کو زیادہ سازگار بنائیں گے۔
اس سال سب سے اہم صوبائی پارلیمانی انتخابات 27 مارچ کو خوشحال اور بڑے جنوب مغربی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ میں منعقد ہوں گے، جہاں کرسچین ڈیموکریٹس گزشتہ نصف صدی سے برسرِ اقتدار چلے آ رہے ہیں۔ وہاں بھی رائے عامہ کے جائزے یہ کہتے ہیں کہ سوشل ڈیموکریٹس گرینز کے ساتھ مل کر نئی حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: شادی خان سیف