جرمنی، ایران کا ایک دوسرے کے سفارت کاروں کی ملک بدری کا حکم
1 مارچ 2023تہران سے بدھ یکم مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ دونوں جرمنی کے سفارت کاروں کی ملک بدری کا حکم جرمن حکومت کی طرف سے 'ایران کے اندرونی اور عدلیہ سے متعلق معاملات میں مداخلت‘ کے بعد دیا گیا۔
ادلے کا بدلہ کے طور پر کی گئی اس کارروائی سے قبل برلن حکومت نے ابھی چند روز پہلے ہی تہران میں ایک ایرانی نژاد جرمن شہری کو ملکی عدلیہ کی طرف سے سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد ایران کے دو سفارت کاروں کو جرمنی سے چلے جانے کے لیے کہہ دیا تھا۔ دبئی میں اپنی گرفتاری سے پہلے امریکہ میں رہائش پذیر اس ایرانی نژاد جرمن باشندے کا نام جمشید شارمہد ہے۔
میرے والد کو ایران میں پھانسی سے بچالیں، بیٹی کی جرمنی سے اپیل
ایرانی سفارت کاروں کی ملک بدری کے فیصلے کے موقع پر جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا تھا، ''ایرانی حکومت ہر ممکنہ طریقے سے اپنے ہی عوام کے خلاف لڑ رہی ہے اور اس کی طرف سے انسانی حقوق کا کسی بھی طرح احترام نہیں کیا جاتا۔‘‘
جرمنی نے دو ایرانی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا
جمشید شارمہد کی عمر اس وقت 67 برس ہے اور ایرانی عدلیہ نے جنوبی ایرانی شہر شیراز کی ایک مسجد میں 2008ء میں ہونے والے ایک بم حملے میں مبینہ کردار کی وجہ سے انہیں سزائے موت سنائی تھی۔ اس بم حملے میں 14 افراد ہلاک اور 300 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
شارمہد کو موت کا حکم سنائے جانے کے بعد ان کے اہل خانہ نے نہ صرف ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی تھی بلکہ ساتھ ہی برلن حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ اس جرمن شہری کی جان بچانے کے لیے فوری اور نتیجہ خیز کوششیں کرے۔
ایران میں جاسوسی کے الزامات پر گرفتار مغربی شہری کون ہیں؟
ایران اپنے شہریوں کی دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا۔ ملکی عدلیہ نے جمشید شارمہد کو قصور وار قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر ایران میں 23 'دہشت گردانہ‘ حملوں کے منصوبے بنائے تھے، جن میں سے وہ پانچ حملے کرنے میں مبینہ طور پر کامیاب بھی رہے تھے۔
ایرانی جیلوں میں مختلف الزامات کے تحت مغربی ممالک کے جمشید شارمہد سمیت کم از کم 17 ایسے شہری قید ہیں، جن میں سے زیادہ تر دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
م م / ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)