جرمنی سے مہاجرین کی ملک بدری تیز کی جائے، وزیر داخلہ
2 جون 2016وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کثیر الاشاعت جرمن روزنامے ’بِلڈ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت کی خواہش ہے کہ وہ ایسے مہاجرین کی ملک بدری کے عمل کو تیز تر کر دے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
روزنامہ ’بِلڈ‘ نے ڈے میزیئر کے حوالے سے لکھا ہے کہ وزیر داخلہ میرکل حکومت کو ایک رپورٹ پیش کرنے والے ہیں، جس میں وہ مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری کے موجودہ طریقہ کار پر اپنی ’مایویسی‘ کا اظہار کریں گے۔
جرمن وزیر داخلہ کے مطابق ایسے افراد کی ملک بدری کا طویل طریقہ کار اور عملے کی کمی دراصل اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
اس اخبار نے ڈے میزیئر کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ جرمن صوبے ملک میں رہائش سے متعلق شہری قوانین کو لاگو کرنے میں ’مناسب سیاسی عزم‘ کا مظاہرہ نہیں کر رہے، جس کی وجہ سے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے عمل میں سستی پیدا ہو رہی ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ جرمنی میں واقع مختلف ممالک کے سفارتخانے اپنے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کو ممکن بنانے کے لیے انہیں عارضی سفری دستاویزات فراہم کرنے سے انکار بھی کر رہے ہیں۔
جرمن وزارت داخلہ کی اکتیس مارچ کو پیش کردہ ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی سے دو لاکھ انیس ہزار سے زائد مہاجرین کو ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں سے ایک لاکھ اڑسٹھ ہزار افراد کو عارضی رہائشی پرمٹ جاری کیے گئے ہیں، جن کے مطابق جیسے ہی ان کی ملک بدری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو گئیں، انہیں واپس ان کے آبائی ممالک بھیج دیا جائے گا۔
جرمن وزارت داخلہ کے مطابق البتہ دیگر اکاون ہزارمہاجرین کو جلد ہی ملک بدر کر دیا جائے گا۔ تھوماس ڈے میزئیر کے مطابق ان کی وزارت کو مہاجرین اور تارکین وطن کی طرف سے بھی مناسب ردعمل نہیں مل رہا۔
ڈے میزیئر نے کہا کہ ان مہاجرین اور تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنے میں جتنی تاخیر کی جائے گی، یہ مہاجرین کہیں اور غائب ہو جائیں گے۔
جرمن وزیر نے واضح کیا کہ جب تک ملک بدری کے طریقہ کار میں اصلاحات نہیں کی جاتیں، تب تک مہاجرین کو ان کے ممالک واپس روانہ کرنے میں تاخیر ہوتی رہے گی۔
جرمن حکومت کو توقع ہے کہ رواں برس کے اختتام تک ستائیس ہزار مہاجرین کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔ وفاقی پولیس کے مطابق وہ بھی مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدری میں معاونت کے لیے اپنے اضافی اہلکار فراہم کرنے پر تیار ہے۔