220811 D Libyen Reax
23 اگست 2011جرمن وزير خارجہ گيڈو ويسٹر ويلے نے برلن ميں ليبيا کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ يہ ليبيا اور دنيا کے ليے تاريخی لمحات ہيں۔ِ اُنہوں نے کہا:’’ڈکٹيٹر کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ اُسے خود ہی چلا جانا چاہيے تاکہ مزيد خون نہ بہے۔‘‘
ويسٹر ويلے نے کہا کہ ليبيا کے باغيوں نے آزادی کے ليے کامياب جنگ لڑی ہے۔اب جمہوريت کی طرف ايک پر امن اور منظم منتقلی ہونا چاہيے۔
جرمنی نے، ’ليبيا کے شہريوں کی حفاظت‘ سے موسوم ليبيا کے باغيوں کی حمايت ميں نيٹو کی فضائی بمباری اور فوجی کارروائيوں ميں حصہ نہيں ليا، جس پر اُسے اپنے اتحاديوں کی تنقيد کا نشانہ بھی بننا پڑا۔ جرمن وزير خارجہ نے اس فيصلے کا ايک بار پھر دفاع کرتے ہوئے کہا:’’يہ فيصلہ درست تھا اور اس کا جواز بھی ہے۔ ہم نے سياسی حل کی حمايت کی ہے، خاص طور پر مناسب پابنديوں کی سياست کی۔ يہ بالکل واضح ہے کہ اس وجہ سے قذافی کے کمک کے راستے بند ہو گئے۔ اس کا مؤثر ہونا ظاہر ہو گيا ہے۔‘‘
جرمن حکومت کے ليبيا کی عبوری قومی کونسل سے قريبی روابط ہيں۔ پچھلے ہفتے ہی اُس نے عبوری کونسل کو 100 ملين يورو کا قرضہ دينے کا وعدہ کيا ہے، جس کی ضمانت جرمنی ميں منجمد ليبيا کی رقوم کی صورت ميں موجود ہے۔ اقوام متحدہ کی لگائی ہوئی پابنديوں کی وجہ سے قذافی حکومت کی ان رقوم تک رسائی روک دی گئی تھی۔ اب ان 100 ملين يورو کے ذريعے ليبيا ميں انسانی بنيادوں پر مدد فراہم کی جائے گی اور تعمير نو کا کام ہو گا۔ ويسٹر ويلے نے کہا:’’ليبيا ايک بہت امير ملک ہے۔ صرف جرمنی ہی ميں ليبيا کی تقريباً سات ارب يورو کی رقوم منجمد ہيں۔ يہ ليبيا کے عوام کا پيسہ ہے اور جيسے ہی حالات بہتر ہوئے، ان رقوم تک رسائی کو دوبارہ ممکن بنا ديا جائے گا۔‘‘
جرمن وزير خارجہ نے کہا کہ جرمنی ليبيا کی تعمير نو ميں مدد دے گا۔ اس کے علاوہ بہت سے دوسرے شعبوں ميں بھی جرمنی کے ماہرين مدد دے سکتے ہيں۔
جرمن وزارت دفاع کے ايک ترجمان اشٹيفن پيرس نے کہا کہ ابھی يہ قطعی واضح نہيں کہ ليبيا ميں سلامتی کی آئندہ صورتحال کيا ہو گی۔ اس ليے ابھی سے يہ کہنا فضول ہو گا کہ ہم يہ کر سکتے ہيں، يہ نہيں اور شايد ہم فلاں کام کر سکتے ہيں۔
وزير خارجہ ويسٹر ويلے نے کہا کو جرمنی ميں، اقتصادی تعمير نو اور جنگ کے اثرات کو کم کرنے ميں مدد دينے کی سب سے زيادہ صلاحيت ہے۔
رپورٹ: نينا ويرک ہاؤزر/ شہاب احمد صديقی
ادارت: امجد علی