جرمنی مہاجرین کا مالی بوجھ اٹھا سکتا ہے، ماہرین
11 نومبر 2015جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ماہرین کے ایک پینل کی تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن حکومت ملک کو درپیش مہاجرین کے بدترین بحران سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہاجرین کے جرمن معاشرے میں انضمام کے بعد یہ ملکی معیشت کی ترقی میں اہم کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔
یہ تازہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر جاری کی گئی ہے، جب جرمنی میں ان مہاجرین کے لیے رہائش گاہوں کا انتظام کرنے کے علاوہ ان کی رجسٹریشن میں بھی انتظامی مسائل درپیش ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ رواں برس جرمنی میں پناہ کے لیے آٹھ لاکھ افراد درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔ یورپ پہنچنے والے مہاجرین میں سے زیادہ تر جرمنی ہی آنا چاہتے ہیں۔
’جرمن کونسل آف اکنامک ایکسپرٹس‘ کی رپورٹ کے مطابق اگر برلن حکومت موجودہ مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرتی ہے، تو یہ مہاجرین ملکی معیشت کے لیے بوجھ نہیں بنیں گے بلکہ فائدہ مند ثابت ہوں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کو بوڑھی ہوتی ہوئی آبادی کے مسئلے کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ہنر مند افراد کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملکی لیبر فورس میں کمی بھی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ اس تناظر میں جرمن ماہرین اقتصادیات کے اس پینل نے کہا ہے کہ پڑھے لکھے اور ہنر مند مہاجرین جرمنی کی ترقی میں اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس رپورٹ میں البتہ خبردار کیا گیا ہے کہ ان مہاجرین کے جرمن معاشرے میں انضمام کی حکومتی پالیسیاں مؤثر طریقے سے نافذ العمل نہ ہوئیں تو مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس رپورٹ میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ مہاجرین کی درخواستوں پر فیصلے جلد سنائے جائیں اور ان کی جرمن زبان اور دیگر اہم معاشرتی اقدار سے شناسائی کے لیے کوششوں کو تیز کر دینا چاہیے۔
بتایا گیا ہے کہ ان مہاجرین کی تعلم و تربیت کے لیے اضافی رقوم کی ضرورت بھی ہو گی۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ جرمن لیبر مارکیٹ میں ان مہاجرین پر عائد پابندیوں کو بھی نرم کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق مہاجرین کے بدترین بحران سے نمٹنے کے لیے برلن حکومت کو آئندہ برس چودہ بلین یورو خرچ کرنا پڑ سکتے ہیں، جو یورپ کی مضبوط ترین معیشت کے لیے بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے بھی کہا ہے کہ برلن اضافی اخراجات کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی انہوں نے آئندہ برس کے لیے اضافی آٹھ بلین یورو مہیا کرنے کا عہد کیا تھا۔