جرمنی میں بم حملوں کا منصوبہ، شامی ملزم کی جیل میں خود کشی
13 اکتوبر 2016جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی کی وزارت انصاف کے مطابق 22 سالہ مشتبہ عسکریت پسند جابر البکر کو شہر لائپزگ کی ایک جیل میں رکھا گیا تھا، جہاں اس نے بدھ 12 اکتوبر کے روز اپنی جان لے لی۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے آج جمعرات 13 اکتوبر کو اپنی رپوٹوں میں لکھا کہ ملزم کے بارے میں خدشہ تھا کہ وہ بھوک ہڑتال کر سکتا تھا یا پھر ممکنہ طور پر خود کشی کی کوئی کوشش بھی، اسی لیے اس کی ویڈیو کیمروں کے ذریعے 24 گھنٹے نگرانی بھی کی جا رہی تھی۔ اس کے باوجود وہ جیل حکام کو اپنے سیل میں بدھ کی رات مردہ حالت میں ملا۔
لائپزگ میں صوبائی وزارت انصاف کے ترجمان ژورگ ہیرولڈ نے بتایا کہ جابر البکر نے خود کشی کل بدھ کی شام کسی وقت کی اور فوری طور پر یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ اس نے اپنی جان کیسے لی۔ اس بارے میں اعلیٰ صوبائی حکام تفصیلات آج جمعرات کی دوپہر میڈیا کو بتائیں گے۔
جابر البکر کی طرف سے خود کشی کے بعد سیکسنی میں پولیس اور صوبائی حکومت مزید دباؤ میں آ گئے ہیں، جنہیں پہلے ہی اس وجہ سے عوامی اور سیاسی سطح پر کافی تنقید کا سامنا تھا کہ وہ البکر کو بروقت گرفتار کرنے میں ناکام کیوں رہے تھے۔
اس مشتبہ عسکریت پسند کی گرفتاری سے قبل پولیس نے اس کی رہائش گاہ پر ایک چھاپہ بھی مارا تھا، جس دوران وہاں سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ لیکن اس کارروائی کے دوران ملزم پولیس کی گرفت میں آنے سے بچ گیا تھا اور فرار ہو گیا تھا۔
پھر دو روز تک پولیس جابر البکر کو تلاش کرتی رہی تھی اور تین شامی مہاجرین نے، جنہوں نے یہ خبریں پڑھی تھیں کہ وہ حکام کو مطلوب تھا، جابر کے نظر آنے پر اسے پکڑ کر اس کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے تھے اور پولیس کو اطلاع کر دی تھی۔ اس طرح مبینہ طور پر دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سے تعلق رکھنے والا یہ مشتبہ عسکریت پسند پولیس کی گرفت میں آ گیا تھا۔
اس کے اسی کے ہم وطن تین مہاجرین کی طرف سے گزشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات پولیس کے حوالے کیے جانے کے بعد حکام نے یہ بھی بتایا تھا کہ جابر البکر پہلے جرمنی میں مختلف مسافر ریل گاڑیوں پر بم حملے کرنا چاہتا تھا لیکن پھر بعد میں اس نے اپنا ارادہ بدل کر برلن کے مرکزی ہوائی اڈے پر بم حملے کا حتمی منصوبہ بنایا تھا۔
اس سلسلے میں اس نے دھماکا خیز مواد بھی خریدا تھا اور حکام کے مطابق وہ اپنی رہائش گاہ پر اس حملے میں استعال کرنے کے لیے ایک خود کش بمبار جیکٹ تقریباﹰ تیار بھی کر چکا تھا۔
جابر البکر گزشتہ برس بظاہر ایک شامی مہاجر کے طور پر جرمنی آیا تھا اور بعد میں اس کی پناہ کی درخواست منظور بھی کر لی گئی تھی۔ وہ دو روز تک مفرور رہنے کے بعد پیر 10 اکتوبر سے جرمن شہر لائپزگ میں پولیس کی تحویل میں تھا۔