1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی میں دائیں بازو کےانتہاپسندوں کےخلاف کارروائی،25 گرفتار

7 دسمبر 2022

چھاپوں کے دوران جرمن پولیس نےدائیں بازو کے پچیس انتہا پسندوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ یہ عناصر ایک’’ مقامی ہشت گرد تنظیم‘‘ کےاراکین یا حامی ہیں جو جرمن ریاست کا تختہ الٹنے اور اسکے قوانین وضوابط تسلیم کرنےسےانکار کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4KanQ
Razzia gegen Reichsbürger-Szene - Frankfurt Main
تصویر: Boris Roessler/picture alliance/dpa

وفاقی جرمن پولیس نے بُدھ کی صبح ملک بھر میں چھاپے مارے اور ایک دہشت گرد تنظیم کے 25 مشتبہ اوراکین یا حامیوں کو گرفتار کر لیا۔اس چھاپہ مار کارروائی کا اعلان جرمنی کی وفاقی پراسیکیوشن ایجنسی اور جرمن وزیر انصاف مارکو بوش من نے کیا۔ جرمن وزیر نے کہا کہ ان تحقیقات کی ہدایات دراصل ایک مشتبہ دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف کی گئی جس کا تعلق Reichsbürger موومنٹ یا '' 'رائش سیٹیزنز موومنٹ‘‘ سے ہے۔ جرمن وزیر انصاف مارکو بوش من نے کہا کہ چھاپے ایسے افراد کے خلاف مارے گئے جن پر ریاستی اداروں پر مسلح حملے کی منصوبہ بندی کا شبہ ہے۔ ُبدھ کو اپنے بیان میں جرمن وزیر انصاف کا کہنا تھا،''آج صبح سے دہشت گردی کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع ہو رہا ہے۔ فیڈرل پبلک پراسیکیوٹر جنرل رائش سیٹیزنز موومنٹ مشتبہ دہشت گرد نیٹ ورک کی تحقیقات کر رہا ہے۔‘‘  مارکو بوش من کے بقول،''یہ شبہ پایا جاتا  ہے کہ آئینی اداروں  پر مسلح حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘‘

Festnahme  Heinrich XIII Prinz Reuß /Razzia Reichsbürger-Szene - Frankfurt
جرمن شہر فرنکفرٹ میں چھاپے کی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والی گرفتاریتصویر: Boris Roessler/picture alliance/dpa

سرچ آپریشن کا دائرہ کار

جرمن پولیس کی طرف سے کی گئی چھاپہ مار کارروائی میں جرمنی کی گیارہ ریاستوں میں 52 مشتبہ افراد کی 130 املاک یا جائیدادوں کا احاطہ کیا گیا۔ استغاثہ کے حکام کے مطابق گرفتار ملزمان کا تعلق نومبر 2021ء  کے آخر میں قائم ہونے والی ایک دہشت گرد تنظیم سے ہے، جس نے خود کو جرمنی کے موجودہ ریاستی نظام سے انحراف کرتے ہوئے اس پر قابو پانے اور اس کی جگہ ریاست کی اپنی شکل دینے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس پورے منصوبے کا خاکہ  پہلے ہی تیار کیا جا چکا ہے۔جرمنی کی قومی انٹیلی جنس ایجنسی کا اندازہ ہے کہ اس تحریک کے تقریباً 21 ہزار پیروکار ہیں۔

Razzia gegen Reichsbürger-Szene - Frankfurt Main
گیارہ جرمن ریاستوں میں کارروائی کی گئیتصویر: Boris Roessler/picture alliance/dpa

گرفتار کیے گئے 25 مردوں اور عورتوں میں سے 24 کا تعلق جرمنی سے ہے اور ایک مشتبہ حامی کا تعلق روس سے ہے۔ اس سلسلے میں ایک گرفتاری آسٹریا اور ایک اٹلی میں بھی عمل میں آئی ہے۔ وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر نے بتایا کہ ان کی نگاہ 27 دیگر مشتبہ افراد پر بھی ہے۔

وبا اور عوامیت پسندی: جرمنی میں سازشی نظریات کا پھیلاؤ

’رائش سیٹیزنز موومنٹ‘ کیا ہے؟

رائش سیٹیزنز موومنٹ  بہت سی چھوٹی تنظیموں اور افراد پر مشتمل ہے، خاص طور پر جرمن ریاست برانڈنبرگ، میکلنبُرگ-ویسٹرن پومیرینیا اور باویریا میں۔ اس تحریک کے اراکین اور حامی نہ تو وفاقی جمہوریہ جرمنی اور نہ ہی اس کے کسی سرکاری حکام اور اداروں کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ان افراد کا استدلال ہے کہ دوسری عالمی جنگ سے پہلے کےجرمن آئین کو کبھی مکمل طور پر کالعدم قرار نہیں دیا گیا تھا نہ ہی اسے منسوخ یا مسترد کیا گیا تھا، اس لیے 1949 ء میں مغربی جرمنی کی تشکیل اور اب دوبارہ متحد جرمنی کی قانونی حیثیت درست نہیں ہے۔ یعنی 

Deutschland Frankfurt am Main | Großrazzia in Reichsbürgerszene
اس تحریک کے تقریباً 21 ہزار پیروکار ہیں جن کی تلاش اور گرفتاری کی کارروائی کی گئی تصویر: Tilman Blasshofer/REUTERS

رائش سیٹیزنز موومنٹ  سے وابستہ تمام افراد وفاقی جمہوریہ جرمنی کی موجودہ قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ Drittes Reich  کی اصطلاح تاریخ میں جرمن  نیشنل سوشلسٹوں کے دور کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ 1920 ء کے عشرے میں قومی تحریک چلانے والے اور نازی سوشلسٹوں نے اسے اپنے سیاسی پروپگینڈا کے لیے بطور قومیت پرستی بھی استعمال کیا۔ یہ دور ہٹلر کا نازی دور تھا اس لیے دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد اس اصطلاح کو انتہای تنقید کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا اور اسے ترک کر دیا گیا۔

ک م/ ش خ (رائٹرز، ڈی پی اے)