جرمنی میں مزید تین جوہری ری ایکٹر بند کر دیے گئے
1 جنوری 2022جرمن حکومت نے متبادل توانائی کے حصول کے اہداف کی تکمیل کے سلسلے میں ملک میں قائم تین مزید جوہری توانائی گھروں کو بند کر دیا ہے۔ یوں اب جرمنی میں سول توانائی حاصل کرنے کی خاطر جرمنی میں صرف ایسے جوہری پاور گھر رہ گئے ہیں، جو ابھی تک فعال ہیں۔
سن دو ہزار گیارہ میں جاپان کے فوکو شیما ایٹمی ری ایکٹر میں حادثے کے بعد برلن حکومت نے اپنے ہاں قائم جوہری توانائی گھروں کو مرحلہ وار بند کرنے کا اعلان کیا تھا اور وہ اب توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے۔
جاپان میں آنے والی زلزلے اور سونامی کی وجہ سے فوکوشیما میں واقع ایٹمی بجلی گھروں کو شدید نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد عالمی سطح پر یہ بحث شروع ہو گئی تھی کہ ایسے ری ایکٹرز سے توانائی کا حصول کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔ فوکو شیما حادثے کو سن انیس سو چھیاسی میں چرنوبل حادثے کے بعد سب سے بڑا جوہری حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔
جرمن حکام نے بتایا ہے کہ جمعے کی رات بروکڈروف، گرونڈا اور گنڈرممنگن سی نامی ری ریکٹرز کو غیر فعال کر دیا گیا۔ یہ جوہری توانائی گھر ای۔اون اور آر ڈبلیو ای نامی کمپنیاں چلا رہی تھیں، جو ملک میں سول مقاصد کے لیے اس انرجی کو آگے بیچ رہی تھیں۔ یہ جوہری گھر تقریبا پینتیس سال سے توانائی پیدا کر رہے تھے۔
جرمن حکومت کے منصوبوں کے مطابق سن دو ہزار بائیس کے اوآخر تک جرمنی میں کام کرنے والے آخری تین ایٹمی پاور گھروں کو بھی مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔
سن دو ہزار اکیس میں ان چھ ایٹمی بجلی گھروں نے جرمنی کی بجلی کی مجموعی ضروریات میں سے بارہ فیصد کو پورا کیا۔ ان ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس سول ضروریات کے لیے متبادل توانائی اکتالیس فیصد اور کوئلے سے اٹھائیس فیصد استعمال کی گئی جبکہ پندرہ فیصد توانائی کی ضروریات گیس سے پوری کی گئیں۔
جرمنی کا ہدف ہے کہ سن دو ہزار تیس تک ملک میں توانائی کی ضروریات کا اسّی فیصد متبادل ذرائع سے حاصل ہونے والی انرجی پورا کرے۔ اس مقصد کی خاطر جرمنی بھر میں میں پن بجلی اور شمسی توانائی پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے بنیادی ڈھانچوں کو بھی وسعت دی جا رہی ہے۔
ع ب ، ع ت (خبر رساں ادارے)