جرمنی میں ہنر مندوں کی کمی، میرکل پریشان
15 دسمبر 2019جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ہفتہ وار بیان میں لیبر مارکیٹ میں افرادی قوت کی کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو بہت سی کمپنیاں دوسرے ممالک منتقل ہو سکتی ہیں۔ میرکل کے بقول،''ہمیں علم ہے کہ کئی شعبے اور کاروبار ہنر مند مزدوروں کی تلاش میں ہیں۔ معقول تعداد میں مزدروں کے بغیر کاروبار کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اسی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ ہنر مند افراد کو تلاش اور انہیں بھرتی کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کی جائیں۔ وگرنہ کاروباری ادارے ہجرت کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اور یقیناً ہم یہ نہیں چاہتے۔‘‘
جرمنی کو امید ہے کہ وہ کاروبار کو کسی اور ملک منتقل کیے جانے سے بچانے کے لیے یورپی یونین کے باہر کے ممالک سے تربیت یافتہ اور تجربہ کار مزدوروں تلاش کر لیں گے۔ مزدوروں کے خلا کو پُر کرنے کے لیے برلن کی نظریں آج کل میکسیکو، ویتنام اور بھارت پر لگی ہوئی ہیں۔
چانسلر میرکل کے مطابق جرمنی چاہتا ہے کہ مقامی لوگوں کو بہترین تربیت فراہم کرتے ہوئے اس مسئلے پر قابو پایا جائے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کے تقریباً ڈھائی ملین افراد پہلے ہی جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔ میرکل کے بقول، ''یہ کافی نہیں ہے اور اسی وجہ سے ہمیں یورپی یونین سے باہر سے بھی لوگوں کی تلاش ہے۔
جرمنی میں تربیت یافتہ مزدوروں کی امیگریشن کے حوالے سے قانون کی ایک نئی شق پر یکم مارچ 2020ء سے عمل درآمد شروع ہو رہا ہے، جس کے بعد امید ہے کہ یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے مزدوروں کی جرمنی آمد قدرے سہل ہو جائے گی۔
میرکل کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب پیر 16 دسمبر سے برلن میں ایک ایسا اجلاس منقعد ہو رہا ہے، جس میں حکومتی اور آجر اداروں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی تنظیمیں بھی شرکت کر رہی ہیں۔ اس اجلاس کے دوران ہنر مند افراد کی امیگریشن پر بہترین طریقے سے عمل درآمد کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔ امید ہے کہ اس اجلاس کے اختتام پر فریقین کے مابین کسی مفاہمتی یادداشت پر اتفاق رائے ہو جائے۔
جرمنی کو الیکٹرکل انجینئرز، میکاٹرونک انجینئیرز، باورچی، نرس، بوڑھے افراد کی دیکھ بھال کے شعبے میں افراد، کمپیوٹر سائنس اور سافٹ ویئر ماہرین کے ساتھ ساتھ فولاد کی صنعت میں کام کرنے والے ہنر مندوں کی ضرورت ہے۔
ع ا ⁄ ع ح (ڈی پی اے، اے ایف پی)