جرمنی نے یوکرین جنگ میں نیٹو کا ساتھ دے کر غلطی کی، پوٹن
15 اکتوبر 2022روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں جمعہ 14 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی جنگ میں جرمنی نے نیٹو کا ساتھ دے کر ''غلطی‘‘ کی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نارتھ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن پراجیکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ جرمنی کا تھا اور ماسکو کے خیال میں جرمنی کا اپنے قومی مفاد پر نیٹو اور یورپی سلامتی کو ترجیح دینا اس کی غلطی تھی۔
یوکرین اور روس کے مابین جنگ و الزامات کا تبادلہ جاری
جرمنی کو روس کی طرف سے غلط فہمیاں پھیلانے کا خطرہ
انہوں نے نارتھ اسٹریم 2 کے حوالے سے مزید کہا، ''جرمن معیشت، اس کے شہری اور کاروباری افراد اس غلطی کی قیمت ادا کر رہے ہیں، کیونکہ مجموعی طورپر یورو زون اور جرمنی کے لیے اس کے منفی اقتصادی نتائج سامنے آرہے ہیں۔‘‘
جرمنی بہت جلد یوکرین کو فضائی دفاعی نظام فراہم کر دے گا
نارڈ اسٹریم 1: روس کا گیس پائپ لائن غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان
دوسری طرف پوٹن کا خیال ہے کہ روس یوکرین کو فتح کرنے کی اپنی کوشش میں ''سب کچھ ٹھیک کر رہا ہے‘‘۔ حالانکہ روس کی کارروائیوں کی وجہ سے اس پر انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔
پوٹن کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ فوجی اہلکاروں کو جزوی طورپر متحرک کرنے کا کام ختم ہو رہا ہے اور اس سے متعلق تمام کام دو ہفتوں میں مکمل ہو جائیں گے۔
امریکہ میں مقیم سکیورٹی امور کے ماہر دیمتری میخائیلوف نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ بات درست ثابت ہوسکتی ہے لیکن خطرہ میدان جنگ میں بھیجے جانے والے رنگروٹوں کی تربیت کے فقدان کے حوالے سے ہے۔
میخائیلوف کا کہنا تھا، بغیر تربیت یا کم تربیت کے ساتھ اہلکاروں کو بھیجنا ایک ''خطرناک نسخہ‘‘ ہے اور اس سے پوٹن کو کوئی کامیاب نتیجہ ملنے کا امکان نہیں ہے۔
پوٹن نے نیٹو کے بارے میں کیا کہا؟
پوٹن نے کہا کہ نیٹو افواج اور روسی فوجیوں کے درمیان کوئی بھی براہ راست تصادم ''عالمی تباہی‘‘ ہوگا۔
پوٹن کا کہنا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے روسی عوام میں بہت زیادہ جوش و خروش نہ ہونے اور میدان جنگ میں روس کی بہت کم کامیابوں کے باوجود انہیں یوکرین پر حملہ کرنے کے اپنے فیصلے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
روسی عوام جمہوریت اور آزادی کے لیے کیوں نہیں نکلتے؟ تبصرہ
انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرینی اناج برآمد کرنے کے لیے انسانی راہداری کو بند کردیا جائے کیونکہ ان کے بقول اسے ''دہشت گردی کی کارروائیوں‘‘ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ نیٹو کے ایک رکن ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں جولائی میں یوکرینی اناج کو عالمی منڈیوں میں پہنچانے کا ایک معاہدہ ہوا تھا۔
اس ماہ کے اوائل میں روس کو کریمیا سے ملانے والے کیرچ پل کو ایک ٹرک بم کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ماسکو نے سن 2014 میں کریمیا کے غیر قانونی الحاق کے بعد اس پل کو تعمیر کیا تھا۔ یوکرین کی جنگ میں روسی فوج کو رسد کی فراہمی کے حوالے سے یہ پل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
حالانکہ کییف کے رہائشیوں اور سرکاری اہلکاروں نے اس سبوتاژ کی کارروائی کا جشن منایا اور یوکرین کے محکمہ ڈاک نے یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کا حکم دیا ہے تاہم یوکرین حکومت نے باضابطہ طور پر یہ تسلیم نہیں کیا ہے کہ حملے میں اس کی فوج کا ہاتھ ہے۔ روس نے اس دھماکے کے لیے یوکرین کی ملٹری انٹلی جنس کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
پوٹن نے یوکرین کے بارے میں اور کیا کہا؟
اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (سی ایس ٹی او) کے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں پوٹن نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جس جزوی موبیلائزیشن کا حکم دیا ہے وہ دو ہفتے میں مکمل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مزید اہلکاروں کو بھیجنے کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت 16000ریزرو اہلکار فوجی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔
پوٹن کا کہنا تھا، ''کوئی اضافی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ مزید اہلکاروں کو بھیجنے کے حوالے سے مجھے وزارت دفاع کی کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے اور مجھے مستقبل قریب میں کوئی اضافی ضرورت نظر نہیں آتی ہے۔‘‘
روسی صدر نے مزید کہا، ''یوکرین کو تباہ کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے۔‘‘
روسی جنگ کے متعلق دیگر ممالک کے موقف کے بارے میں پوٹن کیا کہتے ہیں؟
پوٹن کا کہنا تھا کہ چین اور بھارت یوکرین کے حوالے سے ''پرامن مذاکرات‘‘ کے حامی ہیں اور گزشتہ ماہ ازبکستان میں ایک سربراہی کانفرنس کے دوران ان دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے ساتھ اس معاملے پر ان کی بات چیت بھی ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ سی ایس ٹی او میں روس اور پانچ دیگر ممالک، آرمینیا، بیلاروس، قزاقستان، کرغزستان اور تاجکستان شامل ہیں جو کبھی سوویت یونین کا حصہ سمجھے جاتے تھے۔
روسی صدر نے کہا کہ وہ امریکی صدر جوبائیڈن سے مستقبل میں بات چیت کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ بائیڈن نے اس ہفتے کے اوائل میں پوٹن کے ساتھ مذاکرات کے خیال کو مسترد کر دیا تھا۔
پوٹن نے مزید کہا کہ انہوں نے اگلے ماہ بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اگر پوٹن اس اجلاس میں شرکت کرتے ہیں تو یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد سے یہ جی 20 رہنماؤں کے ساتھ ان کی پہلی براہ راست ملاقات ہوگی۔
ج ا/ا ب ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)