1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی کا يوکرين کو ٹينک فراہم کرنے کا فيصلہ

25 جنوری 2023

اتحاديوں کے 'بے انتہا دباؤ‘ کے تناظر ميں برلن حکومت نے امريکہ سے قريبی مشاورت کے بعد يوکرين کو 'ليوپارڈ ٹو‘ ٹينک فراہم کرنے کا فيصلہ کر ليا ہے۔ ماسکو حکومت نے اس فيصلے پر برہمی کا اظہار کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Mg74
Deutschland Bundeswehr Kampfpanzer Leopard 2 A7V
تصویر: Moritz Frankenberg/dpa/picture-alliance

جرمنی نے يوکرين کو 'ليوپارڈ ٹو‘ ٹينک فراہم کرنے کا فيصلہ کر ليا ہے اور ساتھ ہی ديگر ملکوں کو بھی يہ اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ يہ جرمن ساختہ ٹينک يوکرين فراہم کر سکتے ہيں۔ حکومت کے ترجمان اسٹيفن ہيبے شٹرائٹ نے بدھ پچيس جنوری کو اس بارے ميں اعلان کيا۔ ابتدائی طور پر 14 'ليوپارڈ ٹو‘ ٹينک فراہم کيے جائيں گے۔ جرمن حکومت يوکرين کو ديگر اسلحہ اور فوجی ساز و سامان بھی فراہم کرے گی اور يوکرينی فوجيوں کی جرمنی ميں تربيت بھی عنقريب شروع ہو جائے گی۔

يوکرين کا بحران پاکستانی معيشت کو کيسے متاثر کر رہا ہے؟

دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن فرانسیسی مصالحت: ایلیزے ٹریٹی کو ساٹھ سال ہو گئے

تنقید کی شکار جرمن وزیر دفاع نازک وقت پر مستعفی، وجہ کيا؟

جرمنی پر ديگر مغربی اتحاديوں کی جانب سے ايسا کرنے کے ليے کافی دباؤ ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا ہے کہ جرمنی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے اور فيصلہ اسی مشاورت کے نتيجے ميں کيا گيا ہے۔ چانسلر شولس پہلے سے يہ کہتے آئے ہيں کہ اس ضمن ميں کوئی بھی فيصلہ اتحاديوں بالخصوص امريکہ کے ساتھ مکالمت و مشاورت کے بعد کيا جائے گا۔ برلن حکومت چاہتی ہے کہ امريکہ بھی اپنے ٹينک فراہم کرنے کا اعلان کرے تاکہ روسی رد عمل کا تنہا جرمنی کو سامنا نہ کرنا پڑے۔

روس کا سخت رد عمل

ماسکو حکومت نے اس فيصلے پر شديد برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے، ''مغربی ٹينک يوکرين ميں جل کر راکھ بن جائيں گے‘‘۔ کريملن کے ترجمان نے امريکہ اور جرمنی کے اس فيصلے کو ''ايک تباہ کن منصوبہ‘‘ قرار ديا ہے۔ ان کے بقول دفاعی ماہرين اس فيصلے کے تکنيکی امور جانتے ہيں اور سمجھتے ہيں کہ يہ کس قدر ناقص ہے۔

 ديميتری پيسکوو کا مزيد کہنا تھا کہ مغربی ممالک غلط اندازہ لگا رہے ہيں کہ ٹينکوں کی فراہمی سے يوکرينی فوج کی صلاحيت ميں خاطر خواہ اضافہ ہو گا، ''يہ ٹينک بھی بقيہ ٹينکوں کی طرح جل کر راکھ ہو جائيں گے۔ فرق يہ ہے کہ يہ کافی مہنگے ہيں اور اس کا نقصان يورپی ٹيکس دہندگان کو اٹھانا پڑے گا۔‘‘

اولاف شولس کا ایک سال

داخلی سطح پر فيصلے کی پذيرائی

تين جماعتوں پر مشتمل مخلوط جرمن حکومت ميں داخلی سطح پر اس فيصلے کو سراہا جا رہا ہے۔ چانسلر شولس بدھ کو پارليمان سے خطاب بھی کر رہے ہيں، جس ميں وہ اس بارے ميں مزيد آگاہ کريں گے۔ گرين پارٹی کی قانون ساز کيٹرن گيورنگ ايکارٹ نے کہا، ''ليوپارڈ آزاد ہو گيا۔‘‘

فری ڈيموکريٹک پارٹی کی رکن 'مری ايگنس اسٹريک زمرمان، جو کہ دفاعی امور پر پارليمانی کميٹی کی سربراہ بھی ہيں، نے کہا کہ يہ خبر ''سکون کے احساس‘‘ کی مانند ہے۔

دوسری جانب دو چھوٹی جماعتوں نے اس حکومتی فيصلے پر تنقيد بھی کی ہے۔ انتہائی دائيں بازو کی جماعت 'آلٹرنيٹو فار جرمنی‘ نے اس فيصلے کو ''خطرناک اور غير ذمہ دارانہ‘‘ قرار ديا۔

بائيں بازو کی ليفٹ پارٹی نے بھی کہا ہے کہ اس سے يوکرينی جنگ ميں شدت آ سکتی ہے۔

ع س / ا ا (اے پی)