جسٹن بیبر: موسیقی کی دنیا کا نیا ستارہ
11 نومبر 2010کینیڈا کے علاقے اونٹاریو کے جنوب مغرب میں واقع شہر لندن میں یکم مارچ سن 1994 کو پیدا ہونے والے بچے کو اس کی ماں نے کم اجرت والی ملازمتیں کر کے پالا۔ وہ ایک سنگل مدر کی اولاد ہے۔ بڑا ہونے کے بعد اس نے اپنے والد جرمی بیبر سے رابطہ بحال کیا۔ اس کی پیدائش کے وقت اس کی ماں پیٹی ملاٹے صرف اٹھارہ برس کی تھی۔ اس طرح پیٹی کو بچے کی ولادت کے بعد مشکل مالی حالات کا سامنا رہا۔
جسٹن بیبر (Justin Bieber) میں موسیقی کی جانب فطرتی میلان تھا اور اس باعث اس نے بہت جلد گنگنانا شروع کردیا تھا۔ دو سال قبل، سن 2008 میں ایک امریکی میوزیکل مینیجر سکاٹ براؤن نے اس کو دریافت کیا۔ براؤن نے اس کا ایک گیت یو ٹیوب پر سنا۔ اس گیت کو اس کی ماں نے اپ لوڈ کیا تھا۔ بعد میں یہی براؤن جسٹن بیبر کا مینیجر بن گیا۔ اس نے بیبر کی ملاقات امریکی گلوکار اُشر سے بھی کروائی۔
اس کا پہلا گیت سن 2009 میں ریلیز ہوا اور یوں شہرت کی دیوی اس پر مہربان ہونے لگی۔ اس کی ابتدائی گیت کا نام ‘‘ ون ٹائم’’ تھا۔ سترہ نومبر سن 2009 کو اس کا پہلا البم ‘‘مائی ورلڈ’’ ریلیز ہوا اور امریکہ میں یہ پلاٹینم البم قرار دیا گیا کیونکہ اس کے سات گیت امریکی ٹاپ ہنڈرڈ میں شامل تھے۔ اس البم سے دولت اور شہرت اس کے پیچھے پیچھے پھرنے لگی۔ اس کی ولادت پر اس کی ماں نے جو مالی دکھ اٹھائے وہ بڑھتی دولت تلے دب کر رہ گئے۔
جسٹن بیبر اب کریز کا روپ دھار چکا ہے۔ ٹین ایج لڑے اور لڑکیاں اس کے دیوانے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی شہرت کو دیکھتے ہوئے بہت سارے لوگ اس پر بھی پریشان ہیں کہ بیبر کی آواز انتہائی معمولی ہے اور اس کے ساتھ لوگوں کو کیسے دیوانگی محسوس ہونے لگی ہے۔ بعض کے مطابق بیبر کی آواز بالکل نسوانیت کا رنگ رکھتی ہے۔
مغربی موسیقی کے ماہرین کا خیال ہے کہ بیبر بنیادی طور پر اس آواز کا حامل ہے جو نہ بچگانہ ہے اور نہ ہی مردانہ اور اس آواز کے حامل لوگ گائیکی میں جینیئس کا درجہ رکھتے ہیں۔ میڈرڈ میں ایم ٹی وی یورپ میوزک ایوارڈ میں بیبر کو بہترین مرد گلوکار کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔ ایک سال قبل مغربی موسیقی کے منظر پر نمودار ہونے والے جسٹن بیبر اب تک بارہ سے زائد ایوارڈز وصول کر چکے ہیں۔
یہ امر دلچسپ ہے کہ پاکستان کے لیجنڈری سنگر استاد نصرت فتح علی خان پر بھی ایسا ہی آواز کا شک کیا جاتا تھا۔ اسی طرح کلاسیکی موسیقی کے ایک اور لیجنڈ استاد بڑے غلام علی خان کی آواز کے بارے میں بعض ناقدین کا خیال ہے کہ وہ قدرے باریک ہونے کی وجہ سے مردانہ شکوہ سے عاری تھی۔ یہ ماہرین خانصاحب بڑے غلام علی خان کو استاد نصرت علی حان کی کیٹگری میں رکھتےہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ خانصاحب بڑے غلام علی خان گزشتہ صدی کے نابغہٴ روزگار کلاسیکل گائیک اور فنکار تھے۔ بڑے غلام علی خان صاحب کے عشاق ان کو بیسویں صدی کا تان سین قرار دیتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰٰ