’’جلد کے سرطان کو ابتدا ہی میں پکڑ لیا جائے گا‘‘
18 جولائی 2018سائنس دانوں کا خیال ہے کہ جلد کے کینسر کی ابتدائی مراحل تشخیص کی خاطر اس نوعیت کا یہ ’دنیا کا پہلا‘ ٹیسٹ ہے اور اس کے ذریعے بہت سی زندگیاں بچائی جا سکیں گے۔ آسٹریلیا کی ایڈتھ کوان یونیورسٹی سے وابستہ سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اس نئے ٹیسٹ کے ذریعے جلد کے سرطان کی تشخیص ابتدا ہی میں ہو سکے گی اور اس طرح اسے مریض کے پورے جسم میں پھیلنے سے روکنے کی تدبیر ممکن ہو گی۔
لاعلاج مرض، موت یقینی مگر امید قائم
الجزائر میں چھاتی کے کینسر کی شکار ’آدھی عورتیں‘
اس تحقیق سے وابستہ پاؤلینے زینکر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’مریض ، جن میں میلانوما کی تشخصیں ابتدا ہی میں ہو جاتی ہے، دیگر کے مقابلے میں ان کے زندہ بچنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔‘‘
اس تحقیق میں قائدانہ کردار ادا کرنے والے زینکر کا کہنا ہے کہ اگر یہ سرطان جسم بھر میں پھیل جائے تو کسی مریض کے بچنے کے امکانات معدوم ہوتے چلے جاتے ہیں۔
زینکر نے بتایا، ’’اس نئے بلڈ ٹیسٹ یا خون کی جانچ سے جلد کے سرطان کی تشخیص ابتدا ہی میں ہو جاتی ہے اور اس وقت یہ سرطان قابل علاج ہوتا ہے۔‘‘
یہ تحقیق بدھ کے روز طبی جریدے انکوٹارگٹ میں شائع کی گئی ہے، جس میں جلد کے سرطان کے 105 مریضوں کے ساتھ ساتھ 104 صحت مند افراد کا تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس نئے طریقہ کار کے تحت خون کی جانچ کر کے جلد کے سرطان میں مبتلا ہونے والے قریب اسی فیصد افراد میں میلانوما کی تشخیص کر لی گئی۔
واضح رہے کہ جلد کے سرطان کی تشخیص کا موجودہ طریقہ کار ویژول اسکین کا ہے، جو جسم کے متاثرہ حصوں کی تصویری جانچ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اس سرطان کے علاج کے لیے بائیوپسی کے علاوہ آپریشن کر کے جسم کا متاثرہ حصہ کاٹ کر الگ کر دینے جیسے طریقہ ہائے کار بروئے کار لائے جائے ہیں۔
زینکر نے بتایا کہ اس نئے بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے جسم میں بننے والی ان اینٹی باڈیز کا معائنہ کیا جائے گا، جو جسمانی مدافعتی نظام کینسر سے لڑنے کے لیے پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے 1627 افراد میں اس سرطان کے خلاف دس اینٹی باڈیز کا کمبینشین شناخت کیا گیا، جن کی جسم میں موجودگی یہ واضح کرتی ہے کہ جلد کا سرطان لاحق ہو رہا ہے۔
ع ت، ع ب ( اے ایف پی)