1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل کیانی کے لیے صدر زرداری بدعنوان، وکی لیکس

1 دسمبر 2010

وکی لیکس کے تازہ ترین انکشافات کے سلسلے میں پاکستان کی عسکری و سول قیادت کے ملکی اور غیر ملکی سیاسی و سفارتی گٹھ جوڑ کے راز منظر عام پر لائے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/QMjg
تصویر: Abdul Sabooh

وکی لیکس کی جانب سے پاکستان کے بارے میں کیے جانے والے انکشافات نے اندرون اور بیرون ملک سیاسی وسفارتی سطح پر تہلکہ مچا رکھا ہے۔ اس انکشاف نے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی صدر آصف علی زرداری کو بدعنوان اور اپوزیشن رہنما نواز شریف کو ناقابل اعتبار سمجھتے ہیں اور یہ کہ گزشتہ سال ملک میں سیاسی بحران کے حل کے لیے جنرل کیانی صدر زرداری کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ ان انکشافات نے ملک کے سیاسی منظر نامے پر خاصی ہلچل مچا رکھی ہے۔

Pakistan Präsident Asif Ali Zardari
خفیہ امریکی سفارتی دستاویزات میں پاکستانی صدر کے بارے میں کئی ایک انکشافات کیے گئے ہیںتصویر: Abdul Sabooh

ان لیکس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل پاشا کو بھی صدر زرداری کی کرپشن پر تشویش ہے۔ صدر زرداری کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسلام آباد میں امریکی سفیر کو آگاہ کیا تھا کہ کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر پابندی کے امریکی فیصلے کے بارے میں وزیراعلیٰ پنجاب نے پہلے ہی اس شدت پسند تنظیم کو آگاہ کر دیا تھا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نون کے ارکان وکی لیکس کے ان انکشافات پر تو حکومت کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں جن سے حکومتی سبکی کا پہلو نکلتا ہے لیکن جب بات اپنی قیادت پر آئی تو پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے وکی لیکس کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور دوسرے تجزیہ کاروں کو بھی اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ یہ تمام انکشافات صرف ہمارے خلاف ہی ہو رہے ہیں اور پوری دنیا کے بارے میں کوئی انکشاف نہیں ہے۔"

ادھر پیپلز پارٹی کی قیادت بھی وکی لیکس کے انکشافات کو مختلف ملکوں کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی ایک سازش قرار دے رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے وزیر مملکت تسنیم قریشی کا کہنا ہے کہ ان کی قیادت سے متعلق انکشافات بھی جھوٹ پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ " صرف اسلامی ممالک کے انکشاف سامنے آئے ہیں کیا اور کسی ملک کے بارے میں انکشافات نہیں ہوئے میں یہی بات کہہ رہا ہوں کہ یہ تمام انکشافات ایک پروگرام کے تحت کیے گئے ۔ ان میں کوئی بڑا انکشاف نہیں کیا گیا بس یہی ہے کہ وہ اچھے ہیں اور وہ برے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہر پارٹی کی لیڈرشپ کا احترام اس کے ورکر ہمیشہ کرتے ہیں۔"

Wikileaks - Internetseite Cablegate NO FLASH
وکی لیکس کی طرف سے اتوار کی شب ڈھائی لاکھ کے قریب خفیہ امریکی سفارتی دستاویزات جاری کی گئی تھیںتصویر: dpa

ادھر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وکی لیکس کے انکشافات ان تاثرات کو تقویت دیتے ہیں جو بہت سی شخصیات اور ممالک کے بارے میں پہلے ہی عام ہیں اس بارے میں تجزیہ نگار عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ " بہت سے چہرے بے نقاب ہوتے جا رہے ہیں اور بہت سی ایسی باتیں جو خفیہ ڈرائنگ رومز اور بند کمروں میں ہوتی رہیں اب برسر عام آ گئی ہیں۔ مجھے یوں معلوم ہوتا ہے کہ اب پاکستان میں کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کا تقدس برقرار ہو، ادارے اداروں کے سامنے بے نقاب ہو رہے ہیں، شخصیات شخصیات کے سامنے بے نقاب ہو رہی ہیں اور فوج اور اس کے سربراہ کا ایک کردار سامنے آ رہا ہے۔"

دریں اثناء پاکستان میں اس انکشاف پر بھی خاصی گرما گرم بحث چل رہی ہے جس کے مطابق امریکہ ، برطانیہ اور روس نے پاکستان کے جوہری پروگرام کے شدت پسندوں کے ہاتھوں لگ جانے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم پاکستانی دفتر خارجہ اور دفاعی حکام مسلسل اس بات کی تردید کر رہے ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں