جنوبی کوریائی جہاز کی غرقابی، شمالی کوریا جواب دے : اوباما
27 جون 2010امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب کے ساتھ کھڑے ہیں اور پیونگ یانگ کے ’غیر ذمہ دارانہ‘ رویے کی مذمت کرتے ہیں۔
باراک اوباما کی جانب سے یہ بیان کینیڈا میں جاری جی ایٹ اجلاس میں متفقہ مذمت کے بعد سامنے آیا۔ رواں برس مارچ میں جنوبی کوریا کا ایک بحری جہاز دونوں کوریائی ریاستوں کی متنازعہ سمندری حدود میں تباہ ہو کر غرق ہو گیا تھا۔ اس واقعے میں عملے کے 46 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شمالی کوریا اب تک جہاز کی غرقابی میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔
کچھ عرصہ قبل ایک بین الاقوامی تفتیشی ٹیم نے جہاز کی غرقابی کی وجہ شمالی کوریا کی جانب سے داغا جانے والا تارپیڈو میزائل قرار دی تھی۔
جی ایٹ اجلاس کے موقع پر جنوبی کوریا کے صدرکے ساتھ ہونے والی ایک سائیڈ لائن ملاقات کے بعد باراک اوباما نے کہا : ’’ اس غیر ذمہ دارانہ قدم پر پیونگ یانگ کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘‘
اس سے قبل جی ایٹ رہنماؤں نے اپنے اجلاس میں شمالی کوریا اور ایران پر تنقید کی۔ عالمی رہنماؤں نے غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی کو ناپائیدار بھی قرار دیا۔ جی ایٹ رہنماؤں نے اعتراف کیا کہ دنیا سے غربت کے خاتمے کے لئے اقوام متحدہ کے طے کردہ اہداف کو عالمی مالیاتی بحران کے باعث نقصان پہنچا۔
جی ایٹ اجلاس کے اختتام پر ایک متفقہ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ، کینیڈا، جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی، روس اور جاپان 26 مارچ کے حملے میں جنوبی کوریائی جہاز کی غرقابی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس بیان میں شمالی کوریا کو اس جہاز کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ شمالی کوریا، جنوبی کوریا کے خلاف دھمکی آمیز رویے اور جنگی جنون سے باز رہے۔
تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جی ایٹ کی جانب سے یہ بیان امریکہ کی امیدوں کے برخلاف خاصا کمزور ہے۔ امریکہ کو امید تھی کہ جی ایٹ میں شامل ممالک خصوصا روس شمالی کوریا کے خلاف مزید سخت الفاظ کا استعمال کرے گا۔
اس بیان میں شمالی کوریا کے جوہری تجربے اور پے درپے میزائل تجربات پر بھی تنقید کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات سے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔ بیان میں شمالی کوریا کی ان سرگرمیوں کو عالمی امن کے لئے بھی خطرہ قرار دیا گیا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ