جون،گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں کا گرم ترین مہینہ
19 جولائی 2019امریکا کے سمندروں اور بالائی ماحول کے قومی ادارے NOAA نے اپنی ایک رپورٹ میں سن 2019 کو پچھلے تقریباً ایک سو چالیس برسوں کا گرم ترین سال قرار دیا ہے۔ موسمی اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جون میں در جہٴ حرارت معمول کے درجہٴ حرات سے دو ڈگری سے زیادہ رہا تھا۔
جرمنی میں بھی ماہ جون کے دوران مغربی جرمن ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے ایک علاقے میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 38.9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔ جرمنی کے ہمسایہ ملکوں میں بھی شدید گرمی کی لہر نے لوگوں کو بے حال و بے چین کیے رکھا۔
ماہ جون کے دوران غیر معمولی زیادہ درجہ حرارت مشرقی یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ وسطی شمالی روس، شمال مشرقی کینیڈا اور جنوبی امریکا کے جنوبی ممالک میں بھی درجہٴ حرارت معمول سے زیادہ رہا تھا۔ امریکی ادارے NOAA کے مطابق یہ درجہ حرارت ان تمام علاقوں میں سن 1981 سے سن 2010 کے درمیانی عرصے کے اوسط درجہٴ حرارت سے بھی دو ڈگری زیادہ رہا۔
امریکی ادارے کے ماحولیاتی سائنسدانوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سبز مکانی گیسوں کے اخراج سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے اور بظاہر زمین کے بڑھتے ہوئے درجہٴ حرارت کو روکنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ زمین کے درجہٴ حرارت کے بڑھنے سے برفانی براعظموں پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے یہں اور پگھلتی برف سے انتہائی نامحسوس انداز سے سمندری سطح بلند ہو رہی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی برکلے ارتھ آرگنائزیشن کے سینیئر سائنسدان ربرٹ رہوڈے کا کہنا ہے کہ رواں برس کا نصف مکمل ہو چکا ہے اور موسمی رجحان ظاہر کرتا ہے کہ جب سے موسمیاتی درجہٴ حرات پر نگاہ رکھنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، یہ شاید سب سے گرم سال ہو سکتا ہے۔ کئی اور ادرے بھی ایسا ہی خیال ظاہر کر چکے ہیں۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جس انداز میں زمین کے ماحولیاتی نظام کو عدم استحکام ملا ہے، یہ مستقبل میں انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے عالمی طاقتوں کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے کیونکہ یہ وقت کی ضرورت بنتے جا رہے ہیں۔ ایسا نہ کیا گیا تو تیس برسوں بعد زمین کے معمول کے درجہ حرارت میں دو ڈگری کا اضافہ یقینی دکھائی دیتا ہے۔
ع ح، ع ا، نیوز ایجنسیاں