1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری ایندھن کا تبادلہ، ایران مان گیا!

17 مئی 2010

ترک حکام کے مطابق ایران جوہری ایندھن کے تبادلے پر تیار ہوگیا ہے جس کے بعد امید ہوچلی ہے کہ متنازعہ جوہری پروگرام کا معاملہ پر امن طور پر حل ہوسکے گا۔

https://p.dw.com/p/NPXD
تصویر: dpa

ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نےتہران میں صحافیوں کو بتایا کہ اٹھارہ گھنٹوں کے طویل مذاکرات کے بعد مفاہمت طے پاگئی ہے۔ اس ضمن میں باضابطہ اور تفصیلی اعلان ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، برازیل کے صدر  لولا ڈی سلوا اور ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی جانب سے  پیر کو تہران میں متوقع ہے۔

ادہر تہران میں ایرانی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے بھی مثبت پیش رفت کا اشارہ دیا ہے۔ لولا ڈی سلوا نے ایرانی صدر کے علاوہ ایران کے اعلیٰ ترین رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی ہے جو اہم ترین معاملات پرحتمی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ ایرانی ٹیلی ویژن پر نشر کئے گئے ایک بیان میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے الزام عائد کیا کہ :’’ امریکہ نہیں چاہتا کہ ایران اور برازیل جیسے آزاد ممالک ایک دوسرے کے قریب ہوں، اسی لئے برازیلی صدر کے دورہ ء ایران سے قبل واویلا مچایا گیا‘‘۔

Iran Atomprogramm, Diplomaten besuchen Anlage, BdT
ایران نے ہمیشہ اپنامؤقف دہرایا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لئےہےتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے لولا ڈی سلوا کے اس دورے سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ برازیلی صدر کی یہ مصالحتی کوششیں ناکام ہوجائیں گی۔ ایران کے تنازعے کے سفارتی حل کی تازہ کوششوں میں برازیل کے ساتھ ساتھ ترکی بھی سرگرم عمل ہے۔ برازیلی صدر کے تہران پہنچنے کے ایک دن بعد اتوار ہی کو ترک وزیر اعظم بھی تہران پہنچے جہاں پہلے سے ایران اور برازیل کے صدور اس معاملے پر گفت وشنید میں مصروف تھے۔

UN-Sicherheitsrat Iran-Sanktionen
Security Council Meeting: 807th meeting. Non-proliferation. Briefing by the Chairman of the Security Council Committee established pursuant to resolution 1737 (2006).Security Council Meeting on Iran Sanctions Committee A wide view of a Security Council meeting on the work of the 1737 Sanctions Committee, which deals with the implementation of sanctions on Iran imposed in relation to its nuclear activities. Location: United Nations, New York Date: 18 December 2007تصویر: UN Photo/Eric Kanalstein

مغربی ممالک اور روس کی جانب سےاس مکالمتی حل کو ایران کے جوہری تنازعے کے حل کی آخری سفارتی کوشش سے تعبیر کیا جارہا تھا۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے نئی تہران مخالف پابندیوں کے نفاذ کی جانب بڑھ رہے ہیں جسے روس اور جرمن کی بھی حمایت حاصل ہوچکی تھی۔ سلامتی کو نسل کے مستقل ارکان میں محض چین نے کھل کر ایران مخالف پابندیوں کی حمایت نہیں کی ہے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں ایران جوہری ایندھن کے تبادلے سے متعلق ایک تجویز مسترد کرچکا ہے۔ ایران سے کہا گیا تھا کہ وہ بارہ سوکلوگرام کم افزودہ یورینیم کو فرانس یا روس منتقل کردے جہاں اس سے تہران کے ریسرچ ری ایکٹر کے لئے ایندھن بناکر واپس ایران کے حوالے کردیا جانا تھا۔ ایران نے بعد میں اس تجویز کی مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ایران کی خواہش تھی یہ ایندھن کا یہ تبادلہ ایرانی سرزمین پر ہونا چاہیے تاہم دیگر فریقین اس پر راضی نہیں تھے۔ ترکی اور برازیل کی کوششوں سے تشکیل دی گئی حالیہ تجویز کے مطابق جوہری ایندھن کا یہ تبادلہ ترکی میں ہوگا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں