جگجیت سنگھ کی حالت نازک
24 ستمبر 2011دنیا بھر میں برصغیر پاک و ہند کی کلاسیکی موسیقی کی روایات کے مشہور علمبردار جگجیت سنگھ زندگی اور موت کی کشمکش میں بتائے جاتے ہیں۔ ستر سالہ معروف فنکار کے دماغ کا ایک آپریشن جمعے کی رات کو بھارتی شہر ممبئی کے علاقے باندرا میں واقع لیلا وتی ہسپتال میں کیا گیا۔ بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ان کے دماغ کی شریان پھٹ گئی تھی۔ اس باعث دماغ کے اندر سے اس جمے خون کے معمولی لوتھڑے کو نکالنے کے لیے ایمرجنسی آپریشن بھی کیا گیا۔
لیلا وتی ہسپتال کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر اجیت میمن کے مطابق جگجیت سنگھ کی سرجری، دماغ میں رگ پھٹ جانے کی وجہ سے کی گئی ہے۔ ڈاکٹر میمن کے مطابق آپریشن کے بعد جگجییت سنگھ کی مجموعی حالت بدستور نازک ہے اور وہ انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے ہیں۔ معروف بھارتی گلوکار کافی عرصے سے ہائی بلڈ پریشر کے مریض چلے آ رہے ہیں۔ سن 1998 میں انہیں دل کا دورہ بھی پڑ چکا ہے اور اس کے بعد انہوں نے سگریٹ نوشی ترک کر دی تھی۔
جمعے کی شام کو جگجیت سنگھ اور غزل گائیکی کے پاکستانی لیجنڈ غلام علی ایک ساتھ ایک محفل میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے تھے۔ یہ موسیقی کی تقریب وسطی ممبئی کے ضلع موٹنگا کے مشہور شان مکھنڈ ہال میں رکھی گئی تھی۔ جگجیت سنگھ کی علالت کی وجہ سے اس تقریب کو منسوخ کرنے کا باقاعدہ اعلان منتظمین نے کر دیا ہے۔
مشہور گلوکار جگجیت سنگھ غزل گائیکی میں اپنی پرسوز آواز کا استعمال بہت عمدگی سے کرتے رہے ہیں۔ وہ غزل کو سادہ انداز میں متانت کے ساتھ گانے کا چلن رکھتے تھے لیکن پچھلی ایک دہائی سے وہ محافل موسیقی میں راگداری اور لےکاری کا بھی استعمال غیر معمولی انداز میں کرنے لگے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ غزل کے لیے موزوں راگ کے شدھ سروں کے اتار چڑھاؤ یا ’’برتاوے’’کو بھی اب اپنی گائیکی کا حصہ بنانے لگے تھے۔
جگجیت سنگھ کو سن 2003 میں اعلیٰ بھارتی تمغے پدم بھوشن سے نوازا جا چکا ہے۔ وہ گلوکاری کے علاوہ میوزک کمپوزر اور ڈائریکٹر بھی ہیں۔ وہ اردو اور پنجابی کے علاوہ کچھ اور بھارتی زبانوں میں بھی گائیکی میں مہارت رکھتے ہیں۔ کئی خیراتی اداروں کے ساتھ بھی جگجیت سنگھ وابستہ ہیں۔ ان کی اکلوتی اولاد ویوک سنگھ سن 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک حادثے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ ان کے بیٹے کی ناگہانی موت نے بھی جگجیت کی زندگی میں اداسی کے امر رنگ اتار دیے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف توقیر