جی ایٹ سربراہی اجلاس
26 مئی 2011فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی آج عالمی وقت کے مطابق صبح پونے گیارہ بجے دو روزہ جی ایٹ سربراہی اجلاس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ فرانس کے تفریحی مقام دُووِل میں ہونے والی اس کانفرنس میں جاپان میں فوکوشیما کے جوہری حادثے کے بعد ایٹمی توانائی کے استعمال کو مزید محفوظ بنانے پر بات ہو گی۔ اس کے علاوہ عرب ممالک میں جاری تحریکوں کے علاوہ اقتصادی موضوعات پر بھی خاص توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ جمعے کی دوپہر تک جاری رہنے والی اس سربراہی کانفرنس کے آغاز میں ہی دنیا کے آٹھ طاقتور ممالک کے گروپ کے سربراہاں جاپان سے11مارچ کو آنے والے زلزلے اور سونامی لہروں سے ہونے والی تباہی کے تناظر میں یکجہتی کا مظاہرہ کریں گے۔
اس سربراہی اجلاس میں جاپان، روس، امریکہ، کینیڈا، اٹلی، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے سربراہان کو پہلی مرتبہ عرب خطے میں ہونے والی تبدیلیوں میں ایک ساتھ بات کرنے کا موقع ملے گا۔ امریکی صدر باراک اوباما برطانیہ کا اپنا دورہ مکمل کر کے فرانس پہنچ چکے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے ساتھی سربراہان سے کہا شمالی افریقہ اور مشرقی وسطٰی میں آنے والی تبدیلیوں کے بعد کی صورتحال میں ان ممالک کے ساتھ تعاون کو یقینی بنایا جائے۔ روس نے خبردار کیا تھا کہ اس کانفرنس کو ماسکو حکومت کے حلیف عرب ممالک پر پابندیاں عائد کرنے اور ان پر دباؤ بڑھانے کے حوالے سے استعمال نہ کیا جائے۔
تیونس اور قاہرہ حکام چاہتے ہیں کہ امریکی صدر باراک اوباما ان ممالک کے لیے مالی تعاون کی بات کریں۔ تیونس کے ایک وزیر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ انہیں امید ہے کہ جی ایٹ اجلاس کے موقع پر جمہوری عمل کی رفتار بڑھانے کے حوالے سے کسی بڑے امدادی منصوبے کا اعلان کیا جائے گا۔\ دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کے ایرک شمٹ اور فیس بک کے بانی مارک زوکربیرگ کو بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ افریقی ملک آئیوری کوسٹ، نائجر، اور گینی کے نو منتخب ارکان بھی جی ایٹ اجلاس میں موجود ہوں گے۔ جی ایٹ سربراہی اجلاس میں مشرق وسطی امن بات چیت کے علاوہ عالمی مالیاتی ادارے کے نئے سربراہ کا انتخاب بھی مرکزی موضوعات میں شامل ہے۔
فرانس میں جی ایٹ اجلاس سے قبل ہزاروں افراد نے احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے جی ایٹ ممالک کے خلاف نعرے بازی کی اور امیر ممالک سے دولت کی مساوی تقسیم کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: شامل شمس