1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد حکومت اور فوج کے مابین تناؤ میں اضافہ

11 جنوری 2012

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے وزارت دفاع کے سیکرٹری کو ’فرائض سے غفلت برتنے‘ پر برطرف کردیا ہے جبکہ فوج نے وزیر اعظم کے آرمی چیف بارے بیان کو ممکنہ طور پر سنگین نتائج کا حامل قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13hYj
تصویر: dapd

حکومتی ذرائع کے مطابق سیکرٹری دفاع ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نعیم خالد لودھی کی برطرفی کی وجہ ایسے اقدامات بنے جن کی وجہ سے ریاستی اداروں میں غلط فہمی کی فضا قائم ہوئی۔ ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ فوج کی حمایت سے سیکرٹری دفاع مقرر کیے گئے تھے اور وزیر دفاع احمد مختار سے زیادہ با اختیار تھے۔ اس فیصلے کو پاکستان کی سویلین حکومت اور طاقتور فوج کے مابین موجود تناؤ سے بھی منسلک کیا جا رہا ہے، جس میں ’میمو گیٹ اسکینڈل‘ کے بعد شدت دیکھی جارہی ہے۔ اس اسکینڈل کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے، جوکہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین بھی ہیں، اقتدار پر فوج کے ممکنہ قبضے سے بچنے کے لیے امریکہ سے مدد طلب کی تھی۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

وزیر اعظم گیلانی کے دفتر سے جاری بیان میں آج ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل لودھی کی برطرفی کا اعلان کیا گیا۔ گزشتہ سال دسمبر میں صدر آصف علی زرداری علاج معالجے کے لیے دبئی چلے گئے تھے، جس کے بعد ملک میں ایک اور فوجی دور کی افواہیں زور پکڑ گئیں۔ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اس دوران یہ وضاحت کردی تھی کہ فوج جموریت کی حامی ہے۔

Pakistan Premierminister Yusuf Raza Gilani
پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ادارہ پارلیمان سے بالا تر نہیںتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کی 64 سالہ تاریخ میں فوج اور سویلین حکومت کے مابین عدم اعتماد کی فضا رہی ہے۔ روئٹرز نے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ موجودہ صورتحال انتہائی سنگین نوعیت کی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فوج اور موجودہ سویلین حکومت کے مابین تصادم اب کھل کر سامنے آنے لگا ہے۔

دریں اثنا فوج نے وزیر اعظم گیلانی کی جانب سے فوجی سربراہ جنرل کیانی اور انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے چیف کو تنقید کا نشانہ بنانے پر اپنا ردعمل ظاہر کر دیا ہے۔

فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے سے جاری بیان کے مطابق، ’’ چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کے خلاف معزز وزیر اعظم کے حالیہ الزامات سے زیادہ اور سنگین الزامات نہیں ہوسکتے‘‘۔ فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ان الزامات کے ممکنہ طور پر سنگین نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایک حالیہ انٹرویو میں وزیر اعظم گیلانی نے کہا تھا کہ ان فوجی افسران نے میمو گیٹ سے متعلق اپنے بیانات قانون اور ضابطے کے مطابق تحقیقاتی کمیشن میں جمع نہیں کروائے۔ آرمی چیف اپنا دورہء چین مکمل کرکے منگل کو واپس پاکستانی پہنچے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں