1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

حکومتی اصلاحات سے اسرائیلی عدلیہ کمزور ہو گی، اقوام متحدہ

22 فروری 2023

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ کے مطابق نیتن یاہو حکومت کی مجوزہ قانون سازی اسرائیلی عدلیہ کوکمزور کر دے گی۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے ترک فولکر کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4NpdL
Schweiz, Genf: Volker Türk, UN-Hochkommissar für Menschenrechte
تصویر: Salvatore Di Nolfi/KEYSTONE/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ترک فولکر نے منگل کے روز تشویش کا اظہار کیا کہاسرائیلی عدالتی نظام میں مجوزہ تبدیلی سے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے ملکی عدلیہ کی صلاحیت کو 'بڑی حد تک نقصان‘ پہنچے گا۔

Vote on a contentious plan to overhaul the country's legal system, in Jerusalem
نیتن یاہو حکومت کا کہنا ہے کہ سیاست میں مداخلت کرنے والے ججوں کو لگام دینے کی ضرورت ہےتصویر: via REUTERS

اسرائیل کی موجودہ پارلیمان وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی سخت گیر مذہبی جماعتوں پر مشتمل مخلوط حکومت کی پیش کردہ اصلاحات کی منظوری کے مرحلے میں ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سیاست میں مداخلت کرنے والے ججوں کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔

حکومت کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف اسرائیل میں بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مجوزہ قانون سازی ججوں کے انتخاب کے طریقہ کار  میں حکومتی  اثر و رسوخ بڑھا سکتی ہے اور سپریم کورٹ کا ملکی آئین سے متصادم قانون سازی کالعدم قرار دینے کا اختیار  بھی محدود کر سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ترک فولکر نے کہا ، ''کئی دہائیوں کی طے شدہ پریکٹس کو توڑتے ہوئے اس طرح کا قانون عدلیہ کے انفرادی حقوق کی حمایت کرنے، قانون کی حکمرانی کے لیے انتظامی اور قانون سازی کے اختیارات پر ایک مؤثر ادارہ جاتی چیک برقرار رکھنے کے اختیار کو بری طرح کمزور کر دے گا۔‘‘

ان کے ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ تبدیلیاں عدالتی انتخاب کے نظام پر زیادہ سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ بھی بنیں گی۔

Protest gegen Justizreformen in Israel
اسرائیل کی موجودہ حکومت کی طرف سے متنا زعہ قانون سازی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے تصویر: Ohad Zwigenberg/AP/picture alliance

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ عہدیدار کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ، ''ہم ان لوگوں کی اخلاقی تبلیغ قبول نہیں کریں گے، جو شام، ایران، فلسطینی اتھارٹی اور غزہ میں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرتے ہیں اور اسرائیل پر حملہ کرتے ہیں، جو کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ جمہوری اور مشرق وسطیٰ کی واحد جمہوریت ہے۔‘‘

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر میئراو آئیلون شاہر نے کہا ہے کہ ترک فولکر کی جانب سے دیا گیا ایک سابقہ ​​بیان بھی تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔ اکتوبر میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر بننے والے آسٹریا کے ترک فولکر نے رواں ماہ کے شروع میں اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے احترام کو یقینی بنائے۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب ان کے دفتر نے گزشتہ سال اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 151 فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو دستاویزی شکل میں ریکارڈ کیا تھا۔

ش ر ⁄  اب ا، م م (روئٹرز)