حکومتی اصلاحات سے اسرائیلی عدلیہ کمزور ہو گی، اقوام متحدہ
22 فروری 2023اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ترک فولکر نے منگل کے روز تشویش کا اظہار کیا کہاسرائیلی عدالتی نظام میں مجوزہ تبدیلی سے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے ملکی عدلیہ کی صلاحیت کو 'بڑی حد تک نقصان‘ پہنچے گا۔
اسرائیل کی موجودہ پارلیمان وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی سخت گیر مذہبی جماعتوں پر مشتمل مخلوط حکومت کی پیش کردہ اصلاحات کی منظوری کے مرحلے میں ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سیاست میں مداخلت کرنے والے ججوں کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔
حکومت کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف اسرائیل میں بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مجوزہ قانون سازی ججوں کے انتخاب کے طریقہ کار میں حکومتی اثر و رسوخ بڑھا سکتی ہے اور سپریم کورٹ کا ملکی آئین سے متصادم قانون سازی کالعدم قرار دینے کا اختیار بھی محدود کر سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ترک فولکر نے کہا ، ''کئی دہائیوں کی طے شدہ پریکٹس کو توڑتے ہوئے اس طرح کا قانون عدلیہ کے انفرادی حقوق کی حمایت کرنے، قانون کی حکمرانی کے لیے انتظامی اور قانون سازی کے اختیارات پر ایک مؤثر ادارہ جاتی چیک برقرار رکھنے کے اختیار کو بری طرح کمزور کر دے گا۔‘‘
ان کے ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ تبدیلیاں عدالتی انتخاب کے نظام پر زیادہ سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ بھی بنیں گی۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ عہدیدار کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ، ''ہم ان لوگوں کی اخلاقی تبلیغ قبول نہیں کریں گے، جو شام، ایران، فلسطینی اتھارٹی اور غزہ میں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرتے ہیں اور اسرائیل پر حملہ کرتے ہیں، جو کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ جمہوری اور مشرق وسطیٰ کی واحد جمہوریت ہے۔‘‘
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر میئراو آئیلون شاہر نے کہا ہے کہ ترک فولکر کی جانب سے دیا گیا ایک سابقہ بیان بھی تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔ اکتوبر میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر بننے والے آسٹریا کے ترک فولکر نے رواں ماہ کے شروع میں اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے احترام کو یقینی بنائے۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب ان کے دفتر نے گزشتہ سال اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 151 فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو دستاویزی شکل میں ریکارڈ کیا تھا۔
ش ر ⁄ اب ا، م م (روئٹرز)