خاتون کو سنگساری کی سزا، سعودی مقدمہ پھر کھولنے پر راضی
8 دسمبر 2015فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے کولمبو سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ نائب وزیر خارجہ ہرش ڈے سِلوا نے منگل کے روز دارالحکومت کولمبو میں پارلیمنٹ کو بتایا کہ سری لنکا کے سفارت کاروں نے گزشتہ اختتامِ ہفتہ پر ایک سعودی جیل میں اس خاتون قیدی کے ساتھ ملاقات کی تھی اور یہ کہ کولمبو حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں سعودی حکام اس خاتون کا مقدمہ ایک بار پھر سننے کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔
ہرش ڈے سِلوا نے کہا:’’ہماری مداخلت کے نتیجے میں وہ (سعودی حکام) کیس کو پھر سے کھولنے پر راضی ہو گئے ہیں۔ اسے ایک بڑی فتح تصور کیا جا سکتا ہے۔ ہم اُس (خاتون کو) قانونی مشاورت فراہم کریں گے۔‘‘ نائب وزیر خارجہ نے وضاحت سے یہ نہیں بتایا کہ کس بنیاد پر یہ مقدمہ پھر سے کھولا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کی عمر پنتالیس برس ہے اور وہ دو بچوں کی ماں ہے۔ تاحال اس خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ اس خاتون کو اس سال اگست میں ناجائز جنسی تعلقات کے الزام میں سنگسار کیے جانے کی سزا سنائی گئی تھی۔ اسی مقدمے میں سری لنکا ہی سے تعلق رکھنے والے ایک غیر شادی شُدہ مرد کو ایک سو کوڑوں کی سزا سنائی گئی تھی۔
سری لنکا میں تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے منتخب عوامی نمائندوں نے متفقہ طور پر اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس خاتون کی جان بچانے کے لیے کوششیں کرے اور سری لنکن مرد کو بھی معافی دلوائے۔
گزشتہ ہفتے سری لنکا کے وزیر خارجہ منگلا سماراویرا نے کولمبو میں سعودی سفیر سے ملاقات کی تھی اور اس کیس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کیس کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سری لنکا میں یہ مطالبہ بھی زور پکڑ گیا ہے کہ سری لنکا کی خواتین پر گھریلو خادماؤں کے طور پر کام کرنے کے لیے سعودی عرب جانے کی پابندی عائد کی جائے۔
2013ء میں بھی اسی طرح کی اپیلیں جاری کی گئی تھیں، جب سری لنکا کی ایک خاتون کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔ اُس پر الزام تھا کہ اُس نے 2005ء میں، جب وہ سترہ سال کی تھی، اپنی نگہداشت میں موجود ایک بچے کو جان سے مار دیا تھا۔
پیر سات دسمبر کو سری لنکا کی مسلم اقلیت نے بھی سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے اس جوڑے کو معافی دلوائیں۔