خالد خواجہ قتل کیس، حامد میر پر بھی الزام
26 مئی 2010مقتول خالد خواجہ کے صاحبزادے اسامہ خالد نے اسلام آباد پولیس کو دی گئی تین صفحات پر مشتمل تحریری درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ حامد میر نے ان کے والد کے قتل کی منصوبہ بندی کی اور مبینہ طور پر عثمان پنجابی نامی طالبان رہنماءکو اس کام کےلئے استعمال کیا۔ سیکٹر ایف ٹین کے تھانہ شالیمار میں درخواست دائر کرنے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسامہ خالد نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے والد کے قتل میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک ضرور پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا، ”جب تک ویڈیو ٹیپ نہیں آئی تھی میں خود بھی پریشان تھا لیکن آہستہ آہستہ چیزیں سامنے آتی گئیں اور اب معاملات بدل گئے ہیں۔میرے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے میرے والد صاحب کو شہید کر دیا گیا۔ میں نے ایف آئی آر کےلئے دی گئی اپنی تحریری درخواست میں تفصیل سے اس چیز کا ذکر کیا ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔“
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ خالد خواجہ کی مبینہ طور پر ایشیئن ٹائیگرز نامی شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ایک ایسی آڈیو ٹیپ منظرعام پر آئی تھی، جس میں ایک نجی ٹی وی چینل سے وابستہ معروف صحافی حامد میر نے مبینہ طور پر ایک شدت پسند کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے خالد خواجہ کو امریکی ایجنٹ اور اسلام دشمن قرار دیا تھا اور اس کے بعد خالد خواجہ کے لواحقین نے حا مد میرکے خلاف قانونی کارروائی شروع کی۔
تحریری درخواست میں نامزد ملزمان کے حوالے سے اسامہ کے وکیل خالد ایاز ایڈووکیٹ نے کہا، ” ہماری معلومات کے مطابق جوشخص ، جس لحاظ سے بھی اس واقعہ میں ملوث پایا گیا ہے ان سب کا اس درخواست میں ذکر کیا گیا ہے۔ معلومات میں کچھ چیزیں ٹیپ کی صورت میں آئی ہیں، باقی وہاں کے مقامی لوگ جو یہ بات جانتے تھے ان کا ذکر بھی ہے۔ اس درخواست میں حامد میر ، عثمان پنجابی اور نئی شدت پسند تنظیم ایشیئن ٹائیگرز کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔“
تھانہ شالیمار کے ایس ایچ او غلام باقر نے تحریری درخواست پر مزید کارروائی کے حوالے سے کہا ، ” اس حوالے سے بہت سی باتیں قابل غور ہیں کہ اس واقعہ کو گزرے کافی عرصہ بیت چکا ہے اور یہ (خالد خواجہ )اسلام آباد سے اپنی مرضی سے گئے تھے ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ قانونی طریقہ کار کے تحت یہ واقعہ ہمارے تھانہ کی حدود میں آتا ہے یا نہیں، اس حوالے سے جو بھی قانونی کارروائی ہوگی انشاءاللہ ضرور عمل میں لائی جائے گی۔“
ادھر حامد میر نے منگل کی رات جیو ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے اوپر لگے الزامات کا دفاع کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیا۔ جب ڈوئچے ویلے کی جانب سے ان کا موقف جاننے کےلئے رابطہ کیا گیا تو حامد میر نے قانونی پیچیدگیوں کے سبب اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: عاطف بلوچ