کینیڈا نے 41 سفارت کاروں کو بھارت سے واپس بلا لیا
20 اکتوبر 2023کینیڈا نے جمعرات کے روز بتایا کہ اس نے بھارت کی جانب سے اس کے حکام کی استشنائی حیثیت کو منسوخ کرنے کی دھمکی کے بعد اپنے 41 سفارت کاروں کو واپس بلالیا۔
یہ معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کے درمیان پیش آیا ہے، جب اوٹاوا نے نئی دہلی پر وینکوور کے مضافات میں ایک گردوارے کے باہر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
کینیڈا نے کیا کہا؟
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیے جولی نے جمعرات کو کہا کہ ان کے 62 میں سے 41 سفار ت کاروں کو نئی دہلی سے واپس بلالیا گیا ہے۔ ان سفارت کاروں کے ساتھ ان کے 42 لواحقین بھی واپس آگئے ہیں۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، "ہمارے سفارت کاروں کی حفاظت کے حوالے بھارت کے اقدامات کے مضمرات کے مدنظر ہم نے ان کی بھارت سے بحفاظت واپسی کی سہولیات فراہم کی ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ کینیڈا کے 21سفارت کاروں کو سفارتی استشنٰی دی گئی ہے جو بھارت میں ہی رہیں گے۔
خالصتان کے حامیوں کی امریکہ میں بھارتی قونصل خانے میں توڑ پھوڑ
کینیڈا کی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ،" اگرہم سفارتی استشنٰی کے اصول کو توڑنے کی اجازت دیتے ہیں تو کرہ ارض پر کہیں بھی کوئی سفارت کار محفوظ نہیں رہے گا۔ اس وجہ سے ہم اس کا بدلہ نہیں لیں گے۔"
ایسی نوبت کیوں آگئی؟
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے الزام لگایا تھا جس کے بعد بھارت نے اپنے یہاں کینیڈا سے سفارتی موجودگی کو کم کرنے کے لیے کہا تھا۔
سکھ علیحدگی پسند رہنما نجر، جن کے بارے میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ ان کے دہشت گردوں سے رابطے تھے، کو جون میں ایک گردوارے کے باہر گولی مار کرہلاک کردیا گیا تھا۔ نجر کے پاس کینیڈا اور بھارت کی دوہری شہریت تھی۔
سکھ رہنما کا قتل: کینیڈا نے الزامات کا اعادہ کیا، امریکہ کو بھی گہری تشویش
سکھوں کی خالصتان تحریک کیا ہے؟
نئی دہلی نے ٹروڈو کے شبہات کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ اس کے بعد بھارت کی وزارت خارجہ نے اوٹاوا سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں اپنے سفارت کاروں کی تعداد کم کرے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے یہ دلیل دی تھی کہ ان کی تعداد کینیڈا میں بھارتی عملے سے زیادہ ہے۔
ج ا / ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)