خلیج میکسیکو میں ماہی گیری پر پابندی
17 مئی 2010پچھلے دنوں برٹش پٹروليم نامی کمپنی کے تيل کی کھدائی کے پليٹ فارم کی تباہی اور اُس ميں تيل کی پائپ لائن کے پھٹنے سے روزانہ ہزاروں گيلن تيل سمندر میں خارج ہو رہا ہے۔ اس تيل کی وجہ سے خليج ميکسيکو کے پانیوں ميں بہت آلودگی پھيل گئی ہے جس سے صرف ماہی گيروں ہی کی بقاء کو خطرہ نہيں ہے۔
نيو اورليئنز کا شہر بھی خليج ميکسيکو ہی کے کنارے واقع ہے۔ اس کے ريستورانوں ميں جو کھانے پيش کئے جاتے ہيں، وہ زيادہ تر جھينگوں، کيکڑوں اورمچھلی ہی کے بنے ہوتے ہيں۔ ليکن بی۔ پی کے تيل کے حادثے کے بعد يہاں کے سمندری جانوروں کو تيل کی آلودگی سے زبردست خطرہ لاحق ہے۔ ايک ريستوران کے مالک نے کہا: ’’ميرے بعض گاہک يہ کہتے ہيں کہ چلو آج ہی ريستوران جاتے ہيں۔ کيا پتہ کہ کل مچھلی کا کھانا ملے يا نہ ملے۔ کستورا مچھلی لانے والے نے آج مجھے مچھلی کی آخری پانچ بورياں سپلائی کی ہيں اور اُس کا کہنا تھا کہ اُسے نہيں معلوم کہ وہ مزيد کستورا مچھلی لا سکے گا يا نہيں۔‘‘
ريستوران کے گاہکوں ميں مچھيرے بھی شامل ہيں۔ اُنہيں خدشہ ہے کہ جب پھٹ جانے والی پائپ لائن سے نکلنے والا تيل اوپر آ کر ساحل پر جمع ہو جائے گا تو اس سے مچھلياں ہلاک ہو جائيں گی اور اُن کی بقاء خطرے ميں پڑ جائے گی۔
ايک ماہی گير نے کہا: ’’ميرے خيال ميں يہ تيل گھاس اور کيچڑ ميں جمع ہوجائے گا اور اس سے وہاں ساری چھوٹی مچھلياں مر جائيں گی۔ اور جب ايک مرتبہ تيل وہاں داخل ہو جائے گا تو پھر اُسے باہر نکالا نہيں جاسکے گا۔‘‘
ايک اور ماہی گير نے کہا کہ لمبی مدت کے لحاظ سے اس کے بہت شديد اثرات ہوں گے۔ ریستورانوں کے مالکان بھی انہی انديشوں ميں گھرے ہوئے ہيں، کيونکہ امريکی حکومت نے فی الحال اس علاقے ميں مچھلياں پکڑنے پر پابندی لگا دی ہے۔
ايک ريستوران کے مالک نے کہا: ’’یہ ہمارے لئے کيتھرينا نامی طوفان کی مانند ہے، جس نے انتہائی شديد تباہی پھيلائی تھی۔‘‘
نيو اورليئنز کے ريستوارن مالکان کو ايشيائی ممالک کی طرف سے مچھلی فراہم کرنے کی پيشکشيں ملنا شروع ہوگئی ہيں۔
رپورٹ: میودراگ سورش، واشنگٹن / شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک