1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

خودکش حملے میں پاکستان کے نو فوجی ہلاک اور متعدد زخمی

1 ستمبر 2023

دو برس قبل ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندی میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دہشت گرد اس طرح کے بیشتر حملے سرحدی علاقوں میں انجام دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4VpHg
Pakistan Soldaten in Tatta Pani
حالیہ مہینوں میں تحریک طالبان پاکستان نامی ممنوعہ گروپ نے پولیس افسران سمیت سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی مہم تیز تر کر دی ہے، جس کی وجہ سے اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

پاکستان میں فوجی حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے جانی خیل علاقے میں ایک خودکش حملہ آور نے اپنی موٹر سائیکل وہاں سے گزرنے والے فوجی قافلے سے ٹکرا دی، جس سے زور دار دھماکہ ہوا۔ اس واقعے میں نو فوجی ہلاک ہو گئے۔

ژوب فوجی چھاونی پر طالبان کا حملہ پانچ فو جی اہلکار ہلاک

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ دھماکے میں پانچ فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے، جبکہ ہلاک ہونے والوں میں نائب صوبیدار صنوبر علی بھی شامل ہیں۔

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کا حملہ، میجر سمیت دو فوجی ہلاک

فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ علاقے کو سیکورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے اور وہاں موجود دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا جا رہا ہے۔

ایرانی سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کا حملہ، دو پاکستانی فوجی ہلاک

آئی ایس پی آر نے کہا، ''پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔''

پاکستان: شمالی وزیرستان میں خود کش بم حملہ، چار فوجی ہلاک

ایک صوبائی وزیر فیروز جمال شاہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے اپنی موٹر سائیکل فوجی قافلے کے ایک ٹرک سے ٹکرا دی۔''

افغانستان سے حملہ، کم از کم تین پاکستانی فوجی ہلاک

ملک کے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے متاثرین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بنوں میں بہادر فوجیوں کی ہلاکت پر ان کا دل افسردہ ہے۔

اپنے ایکس ہینڈل پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ''بنوں ڈویژن، کے پی کے میں نو بہادر سپاہیوں کو ایک بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائی میں کھو دینے سے دل ٹوٹ گیا، جس میں بہت سے لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ایسی حرکتیں سراسر قابل مذمت ہیں۔ میری ہمدردیاں شہید اور زخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ پاکستان ایسی دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے۔''

پاکستانی سکیورٹی فورسز
پاکستانی فوج کے مطابق چند روز قبل  22 اگست کو بھی جنوبی وزیرستان کے علاقے آسمان منزہ کے علاقے میں دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں اس کے کم از کم چھ فوجی جوان مارے گئے تھےتصویر: Getty Images/A.Ali

پاکستانی فوج کے مطابق چند روز قبل  22 اگست کو بھی جنوبی وزیرستان کے علاقے آسمان منزہ کے علاقے میں دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں اس کے کم از کم چھ فوجی جوان مارے گئے تھے۔

فوج کی میڈیا ونگ نے اس وقت کہا تھا کہ لڑائی میں کم از کم چار دہشت گرد بھی مارے گئے جبکہ دو زخمی ہوئے۔

دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ

 افغانستان سے متصل ناہموار سرحدی علاقہ ایک طویل عرصے سے عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کا گڑھ رہا ہے، جہاں پاکستان کے مقامی طالبان گروپ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسی سخت گیر تنظیمیں حملوں کو انجام دے کر بچ نکلنے میں کامیاب رہتی ہیں۔

ممنوعہ دہشت گرد گروپ تحریک طالبان پاکستان اس خطے میں سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے جنگجوؤں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں۔

حالیہ مہینوں میں اس گروپ نے پولیس افسران سمیت سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی مہم تیز تر کر دی ہے۔

جنوری میں ٹی ٹی پی سے منسلک ایک خودکش بمبار نے شمال مغربی شہر پشاور میں پولیس کمپاؤنڈ کے اندر ایک مسجد میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس میں 80 سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

اسلامک اسٹیٹ (داعش) گروپ بھی ملک میں سرگرم رہا ہے، جس نے گزشتہ ماہ ایک سیاسی جماعت کے اجتماع میں ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں 23 بچوں سمیت کم از کم 54 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

چند برس قبل تک پاکستان تقریباً روزانہ بم دھماکوں سے دوچار تھا، لیکن پھر فوج نے سن 2014 میں قبائلی علاقوں میں ایک بڑے فوجی کلیئرنس آپریشن کا آغاز کیا اور تب بڑے پیمانے پر امن بحال ہوا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)

پاکستان میں تعلیم پر ایک اور دہشت گردانہ حملہ