خوشیاں مناتے لوگوں کی موت پر رنج ہے، میرکل
25 جولائی 2010منتظمین کےمطابق اس میلے میں 1.4 ملین افراد شریک تھے۔ اس المناک واقعے پر پورے جرمنی میں گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ Love Parade نامی اس میلے کے بانی اور برلن کے معروف ڈی جے ڈاکٹر مَوٹے نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری اس میلے کے منتظمین پر ڈالی ہے۔
ڈاکٹر مَوٹے نے، جنہوں نے 2006 میں اس میوزک فیسٹیول کے انتظامی امور سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، منگل کی رات کہا کہ جب منتظمین کو اس بات کا علم تھا کہ اس میلے میں یورپ بھر سے ٹیکنو میوزک کے کئی لاکھ شائقین شرکت کرتے ہیں، تو اس فیسٹیول کی جگہ تک پہنچنے کے لئے ایک سرنگ کو ہی واحد راستے کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟
Dr. Motte کے بقول ڈوئسبرگ میں ’لوپریڈ‘ کے منتظمین نے صرف اپنے مالی منافع کو ہی مد نظر رکھا جبکہ ایک ملین سے زائد شائقین کے لئے ان کی حفاظت اور سلامتی کے کافی انتظامات کو ضروری توجہ نہیں دی گئی۔
ڈوئسبرگ کے اس میوزک فیسٹیول میں اتنی زیادہ انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی جرمن صدر کرسٹیان وولف نے کہا کہ یہ بہت تکلیف دہ اور انتہائی رنج کی بات ہے کہ اپنی خوشی کا اظہار کرتے اور بہت سے ملکوں سے آنے والے موسیقی کے دلدادہ نوجوان لوگوں سے بھرے اس پر امن میلے میں یہ حادثہ اتنی زیادہ انسانی جانوں کے ضیاع کا سب بنا۔
وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اس حادثے پر ذاتی رنج و الم کا اظہار کیا اور کہا کہ انتہائی دکھ کے ان لمحات میں ان کی جملہ ہمدردیاں ان تمام خاندانوں کے ساتھ ہیں جن کے ارکان اس افسوسناک واقعے میں ہلاک اور زخمی ہوئے۔ انگیلا میرکل کے بقول: ’’یہ نوجوان لوگ خوشیاں منانے کے لئے ڈوئسبرگ میں جمع ہوئے تھے مگر اس کا نتیجہ موت اور زخموں کی صورت میں نکلا، جس پر پورے ملک کے عوام کی طرح انہیں بھی شدید تکلیف پہنچی ہے۔‘‘
اس واقعے کے بعد برلن میں چانسلر آفس کے سربراہ رونالڈ پوفالا نے ڈسلڈورف میں صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی ریاستی حکومت کے اعلیٰ نمائندوں کو فون کر کے انہیں وفاقی حکومت کی طرف سے ہر ممکن مدد اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
کچھ عرصہ قبل صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں پہلی خاتون سربراہ حکومت کے طور پر اقتدار میں آنے والی وزیر اعلیٰ ہانےلورے کرافٹ نے ریاستی دارالحکومت ڈسلڈورف میں کہا کہ یہ ایک دردناک حقیقت ہے کہ پر امن انداز میں خوشی منانے کے خواہش مند لاکھوں نوجوانوں کے اس اجتماع میں اتنی زیادہ ہلاکتیں دیکھنے میں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورا جرمنی مرنے والوں کے لواحقین کے دکھ میں برابر کا شریک ہے۔
اس حادثے کے بعد فوری طور پر ڈوئسبرگ پہنچ جانے والے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے صوبائی وزیر داخلہ رالف ژیگر نے کہا کہ ڈسلڈورف حکومت کی طرف سے زخمیوں کی مدد اور دیگر امدادی کارروائیوں کے لئے بلاتاخیر ایک ہنگامی سیل قائم کیا جا چکا ہے اور ہر کوئی اس المیے کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: افسر اعوان