خیبر پختونخوا: خودکش حملے میں پانچ چینی ڈیم ورکر ہلاک
26 مارچ 2024منگل چھبیس مارچ کو پشاور سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ایک ڈیم کے مرکزی تعمیراتی مقام پر کام کرنے والے چینی ورکرز کی گاڑی پر ہونے والے خوُد کش حملے میں گاڑی میں موجود پانچ چینی کارکنوں سمیت گاڑی کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہو گئے ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک سینیئر پولیس اہلکار محمد علی گنڈا پور نے اے ایف پی کو بتایا، ''حملے میں پانچ چینی اور ان کا مقامی ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ گاڑی داسو ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم سائٹ سے دارالحکومت اسلام آباد کی طرف جا رہی تھی، جب یہ بم دھماکا بِشام شہر کے قریب ہوا۔ سن 2021 ء میں چند انجینئروں کو اسی تعمیراتی مقام پر پہنچانے والی ایک بس کو بم کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں نو چینی کارکنوں سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گوادر پورٹ کے دفاتر پر حملے کی کوشش
منگل کو یہ حملہ اُس وقت ہوا، جب سکیورٹی فورسز نے جنوب مغربی پاکستان میں گوادر پورٹ کے دفاتر پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں میں سے کم از کم سات عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ گوادر پورٹ کو چینی سرمایہ کاری کا سنگ بنیاد سمجھا جاتا ہے۔
بیجنگ نے حالیہ برسوں میں ملک کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ایسی چینی تجارتی سرگرمیوں کے توسط سے دنیا بھر میں دو ٹریلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ لیکن چینی امداد سے چلنے والے منصوبوں نے خاص طور پر علیحدگی پسند گروپوں میں ناراضگی کو جنم دیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس سے مقامی لوگوں کو بہت کم فائدہ ہوتا ہے اور زیادہ تر ملازمتیں باہر کے لوگوں کو ملتی ہیں۔
2019ء میں بندوق برداروں نے صوبہ بلوچستان میں اُس لگژری ہوٹل پر دھاوا بولا تھا، جس کے قریب گہرے پانیوں والی گوادر بندرگاہ موجود ہے، جو بحیرہ عرب تک اسٹریٹیجک رسائی دیتی ہے۔ اس واقعے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے اور جون 2020ء میں بلوچ مزاحمت کاروں نے تجارتی دارالحکومت کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو نشانہ بنایا، تھا، جو جزوی طور پر چینی کمپنیوں کی ملکیت ہے۔
ک م/ ا ا(اے ایف پی)