دھرنے جاری، نواز شریف کا مستعفی ہونے سے انکار
21 اگست 2014جمعرات کو سینئر صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ جمہوری طریقے سے منتخب ہوئے ہیں اور کسی بھی غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود بارہ میں سے گیارہ جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے استعفی دے دیا، تو ملک بحرانوں میں گھر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں حکومت کو نہیں جمہوریت کو خطرہ ہے۔
ادھر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی دھرنے دینے والی جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ حکومت کے مذاکرات جمود کا شکار ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے ارد گرد پولیس کی نفری میں اضافے اور دھرنے کے شرکاء کو خوراک کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالے جانے کے بعد حکومت کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جمعرات کی شام شاہراہ دستور پر اپنے کنٹینر سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ملک بھر میں اپنے کارکنوں کو احتجاج کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے اپنے حامیوں کو اسلام آباد کے داخلی راستوں پر رکھے کنٹینرز ہٹانے کی ہدایت بھی کی۔ عمران خان نے اپنی پارٹی کے کارکنوں کو پولیس کی کسی ممکنہ کارروائی کی صورت میں جوابی کارروائی کے لیے تیار رہنے کا حکم بھی دیا۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو جائز قرار دینے کے امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر بھی خاصے ناراض نظر آئے۔ انہوں نے اسلام آباد میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا امریکہ کے لیے جمہوریت کا معیار الگ اور پاکستان کے لیے الگ ہے؟ عمران خان نے کہا، ’’ہم آپ کو آج کہہ رہے ہیں کہ آپ نے یہ بڑا غلط بیان دیا ہے۔ آپ پاکستان کی اندرونی سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں۔ آپ اپنے چمچے نواز شریف کو بچانے کی کو ششں کر رہے ہیں۔ میں آج سب کے سامنے کہتا ہوں کہ اپنا بیان واپس لو۔‘‘
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے عمران خان کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے لیکن پاکستان کے حالات میں مداخلت نہیں کر رہا۔
شاہراہ دستور پر عمران خان کے کنٹینرز سے کچھ ہی دوری پر عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری بھی اپنے بلٹ پروف کنٹینر میں موجود ہیں۔ انہوں نے بھی آج دن کے وقت اپنے کارکنوں سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے کو دہرایا۔ طاہر القادری نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات کے پورا ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات میں تعطل آیا ہے لیکن حکومت مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ فوج کی جانب سے سیاسی عمل میں مداخلت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے۔ یہی ان کا کام ہے جو وہ بہترین طریقے سے ادا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی وہ کوئی کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘
اس سے قبل پاکستان کی قومی اسمبلی نے جمعرات ہی کو ’آئین اور قانون کی بالادستی‘ کے حق میں ایک متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے ’وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے استعفے اور اسمبلیوں کے تحلیل کیے جانے‘ کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔