دیوار برلن کے انہدام کے بیس سال: تقریبات عروج پر
9 نومبر 2009آج سے ٹھیک بیس سال پہلےمشرقی جرمن باشندے خوشیاں مناتے ہوئےجوق درجوق مغربی جرمنی میں داخل ہوئے۔ تین اکتوبر سن 1990ء کو دونوں ریاستیں ایک ہو گئیں۔ اس وقت جرمن دارالحکومت برلن میں چانسلر انگیلا میرکل اور صدر ہورسٹ کوہلر دیوار برلن کے انہدام کی خصوصی تقریبات میں شریک ہیں۔ ان تقریبات میں یورپی یونین میں شامل تمام ستائیس ممالک کے سربراہان کے علاوہ روسی صدر دمتری میدودیف اورامریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی شریک ہیں۔
جرمنی کے تاریخی برانڈن برگ گیٹ پر منعقد کی جا رہی خصوصی تقریبات میں شرکت سے قبل آج ہی امریکی وزیر خارجہ ہلیری نے جرمن چانسلر اینگلا میرکل سے ملاقات کی۔ اور انہیں دیوار برلن کے انہدام کی بیسویں سالگرہ پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا: ’’جمہوریت کے اصولوں کی بحالی اور انسانی حقوق کے تحفّظ کے لئے ہمیں اپنا کام جاری رکھنا ہوگا تاکہ دُنیا بھر میں لوگ اپنے خوابوں کی تعبیر ممکن بنا سکیں، اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔‘‘
مشرقی جرمنی میں پرورش پانے والی موجودہ جرمن چانسلر میرکل نے آج کے خصوصی جشن کے حوالے سے کہا کہ مشرقی اور مغربی جرمنی کا اتحاد ابھی بھی نامکمل ہے۔ میرکل نے کہا کہ مشرقی جرمنی میں اب بھی ترقی کی صورتحال وہ نہیں ہے جو مغربی جرمنی میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اسی طرح مشرقی جرمنی میں بے روزگاری کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔ میرکل نے کہا کہ مغربی اور مشرقی جرمنی کے تمام لوگوں کے لئے ایک جیسا معیار زندگی فراہم کرنے کے لئے ابھی بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔
ادھر پولینڈ کے سابق صدر لیخ والیزا، جرمن دارلحکومت میں تعمیر کی گئی علامتی دیوار برلن کو گرا نے کا بھی مظاہرہ کررہے ہیں۔ اس علامتی نمائش کو دیکھنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں جرمن شہری ان کے ساتھ شریک ہوں گے۔
واضح رہے کہ نو نومبر سن 1989 ء کو دیوار برلن کے انہدام کے تقریباً گیارہ ماہ بعد اکتوبر سن 1990ء میں مغربی اور مشرقی جرمنی باقاعدہ طور پر متحد ہوگئے تھے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ظاہری دیوار بیس برق پہلے منہدم ہوئی تاہم ذہنی دیوار اب بھی قائم ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہر گیلانی