1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راحت فتح علی خان کی بھارت میں حراست، پاکستانی حلقوں کا احتجاج

14 فروری 2011

اتوار کی شب راحت فتح علی خان کو نئی دہلی ایئرپورٹ پر مقررہ حد سے زائد غیر ملکی کرنسی رکھنے پر بھارتی حکام کی طرف سے تحویل میں لے لیا گیا تھا۔جن کی رہائی کے لیے پاکستانی حکام کوشش میں مصروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/10H13
تصویر: AP

پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ نامور پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کی حفاظتی تحویل ختم کرے۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر سے بات کرتے ہوئے راحت فتح علی خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ دوسری جانب راحت فتح علی خان کے مداحوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں ان کے حق میں مظاہرے کیے ہیں۔ پاکستانی فنکاروں کا اپنے ردعمل میں کہنا ہے کہ فنکار امن کا سفیر ہوتا ہے اور بھارتی حکام کو چاہیے کہ وہ جذبہ خیر سگالی کے تحت راحت فتح علی خان کو فوراً رہا کر دیں۔

Rahat Fateh Ali Khan
راحت فتح علی پاکستان کے علاوہ بھارت میں بھی نہایت مقبول گلوکار ہیںتصویر: AP

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہا ہے کہ راحت فتح علی خان کیساتھ بھارت میں پیش نے والا واقع کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہے اور دفتر خارجہ اس تمام معاملے کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور ان کی اطلاعات کے مطابق راحت فتح علی خان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ عبدالباسط کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا۔

وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک سے رابطہ کرکے انہیں راحت فتح علی خان کی جلد رہائی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر پاکستانی گلوکار علی عظمت نے کہا ہے کہ راحت فتح علی خان پاکستانیوں کے لیے روا رکھے گئے خصوصی بھارتی رویے کی بھینٹ چڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اگر ایک فنکار دوسرے ملک جا کر فن کا مظاہرہ کرے تو اسے اس کا معاوضہ ملتا ہے اس لیے راحت فتح علی خان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، لیکن انہیں ایئر پورٹ پر دھر لیا گیا۔ علی عظمت کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان قوانین نرم کیے بغیر ثقافتی طائفوں اور فنکاروں کا تبادلہ بے معنی ہے۔

Nusrat Fateh Ali Khan
راحت فتح علی،پاکستان کے مشہور ترین قوال استاد نصرت فتح علی خان کے جانشین بھی ہیںتصویر: AP

فلمی اداکارہ ریشم نے کہا ہے کہ راحت فتح علی خان بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پہچان ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت میں ان کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت تحویل میں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جانب سے امن کی باتیں کرنے کے باوجود آپس کی دوریاں ختم نہیں ہوئیں۔

دوسری جانب پاکستان کے سابق سفارتکارمہدی مسعود کا کہنا ہے کہ یہ بات قابل تعجب ہے کہ بھارت پاکستانی فنکار کو اپنے سفارتخانے کے لوگوں سے کیوں ملنے نہیں دے رہا، حالانکہ قونصلر تک رسائی ان کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس پر دو پاکستانیوں کو قتل کرنے کا الزام ہے لیکن اس کے باوجود اسے امریکی سفارتکاروں سے ملنے کی مکمل آزادی ہے۔ مہدی مسعودکے مطابق اس موقع پر پاکستان اور بھارت کو چاہیے کہ وہ راحت فتح علی خان کے معاملے کو انتہائی احتیاط سے ہینڈل کریں اور کسی بھی بدمزگی سے بچا جائے کیونکہ طویل ناراضگیوں کے بعد چند روز قبل ہی دونوں ممالک نے ایک بار پھر مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا جسے برقرار رہنا چاہیے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں